April 26, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 5

هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاء وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلاَّ بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ 

اور اﷲ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا، اور چاند کو سراپا نور، اور اُس کے (سفر) کیلئے منزلیں مقرر کر دیں ، تاکہ تم برسوں کی گنتی اور (مہینوں کا) حساب معلوم کر سکو۔ اﷲ نے یہ سب کچھ بغیر کسی صحیح مقصد کے پیدا نہیں کر دیا۔ وہ یہ نشانیاں اُن لوگوں کیلئے کھول کھول کر بیان کرتا ہے جو سمجھ رکھتے ہیں

 آیت ۵:  ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّالْقَمَرَ نُوْرًا:  «وہی ہے جس نے بنایا سورج کو چمکدار اور چاند کو نور»

            یہاں یہ نکتہ قابل غور ہے کہ سورج کے اندر جاری احتراق یعنی جلنے (combustion) کے عمل کی وجہ سے جو روشنی پیدا (generate) ہو رہی ہے اس کے لیے «ضیاء» جبکہ منعکس (reflect) ہو کر آنے والی روشنی کے لیے «نور» کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ سورج اور چاند کی روشنی کے لیے قرآن حکیم نے دو مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں، اس لیے کہ سورج کی اپنی چمک ہے اور چاند کی روشنی ایک انعکاس ہے۔

             وَّقَدَّرَہ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَالْحِسَابَ:  «اور اُس نے اس (چاند) کی منزلیں مقرر کر دیں تا کہ تمہیں معلوم ہو گنتی برسوں کی اور تم (معاملاتِ زندگی میں) حساب کر سکو۔»

             مَا خَلَقَ اللّٰہُ ذٰلِکَ اِلاَّ بِالْحَقِّ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ:  «اللہ نے یہ سب کچھ پیدا نہیں کیا مگرحق کے ساتھ، اور وہ تفصیل بیان کرتا ہے اپنی آیات کی ان لوگوں کے لیے جو علم حاصل کرنا چاہیں۔»

             یعنی یہ کائنات ایک بے مقصد تخلیق نہیں بلکہ ایک سنجیدہ، بامقصد اور نتیجہ خیز تخلیق ہے۔ 

UP
X
<>