May 18, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 99

وَلَوْ شَاء رَبُّكَ لآمَنَ مَن فِي الأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُواْ مُؤْمِنِينَ 

اور اگر اﷲ چاہتا تو رُوئے زمین پر بسنے والے سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کروگے تا کہ وہ سب مومن بن جائیں ؟

 آیت ۹۹:  وَلَوْ شَآءَ رَبُّکَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ کُلُّہُمْ جَمِیْعًا:  « اور (اے نبی!) اگر آپ کا رب چاہتا تو زمین میں جتنے لوگ بھی ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔»

            یہ مضمون سورۃ الانعام میں بڑے شد ومد کے ساتھ آ چکا ہے۔ حضور کی شدید خواہش تھی کہ یہ سب لوگ ایمان لے آئیں، مگر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس سلسلے میں ہمارا اپنا قانون ہے اوروہ یہ کہ جو حق کا طالب ہو گا اسے حق مل جائے گا اور جو تعصب، ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئے گا، اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی۔ اگر لوگوں کو مسلمان بنانا ہی مقصود ہوتا تو اللہ کے لیے یہ کون سا مشکل کام تھا۔ وہ سب کو پیدا ہی ایسے کرتا کہ سب مؤمن، متقی اور پرہیز گار ہوتے۔ آخر اس نے فرشتے بھی تو پیدا کیے ہیں جو کبھی غلطی کرتے ہیں نہ اس کی معصیت۔ جیسا کہ سورۃ التحریم میں فرمایا:   لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ.   «وہ اللہ کے احکام کی نا فرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے» ۔ لیکن انسانوں کو اُس نے پیدا ہی امتحان کے لیے کیا ہے۔ سورۃ الملک کے آغاز میں زندگی اور موت کی تخلیق کا یہی مقصد بتایا گیا ہے:  خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا.  (آیت: ۲) «اُس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون حسن ِعمل کا رویہ اختیار کرتا ہے»۔ لہٰذا اے نبی  آپ اس معاملے میں اپنا فرض ادا کرتے جائیں، کوئی ایمان لائے یا نہ لائے اس کی پروا نہ کریں، کسی کو ہدایت دینے یا نہ دینے کا معاملہ ہم سے متعلق ہے۔

             اَفَاَنْتَ تُکْرِہُ النَّاسَ حَتّٰی یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ:  «تو کیا آپ لوگوں کو مجبور کر دیں گے کہ وہ ضرور ایمان لے آئیں!»

            اصل میں یہ ساری باتیں حضور کے دل مبارک کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں کہ آپ ہر وقت دعوت و تبلیغ کی ِجدوجہد ّمیں مصروف ہیں، پھر آپ کو یہ اندیشہ بھی رہتا ہے کہ کہیں اس ضمن میں میری طرف سے کوئی کوتاہی تو نہیں ہو رہی۔ جیسے سورۃ الاعراف ( آیت: ۲) میں فرمایا:   فَلاَ یَکُنْ فِیْ صَدْرِکَ حَرَجٌ مِّنْہُ.  کہ آپ کے دل میں فرائض رسالت کے سلسلے میں کسی قسم کی تنگی نہیں ہونی چاہیے۔ اوران لوگوں کے پیچھے آپ اپنے آپ کو ہلکان نہ کریں۔ 

UP
X
<>