April 18, 2024

قرآن کریم > الـهمزة

الـهمزة

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سورة الھمزة

تمهيدى كلمات

        سورة العصر ميں نسل انسانى كو ايك بهت بڑے ممكنه خسارے كى وعيد سنائى گئى هے اور ساتھ هى اس خسارے سے بچنے كا طريقه بھى بتايا گيا هے۔ اب سورة الھمزه ميں تصوير كے دوسرے رخ كے طور پر ان لوگوں كے كردار كى جھلك دكھائى جارهى هے جو آحرت كے بارے ميں كسى تنبيه يا وعيد كو در خور اعتناء نهيں سمجھتے اور اندھا دھند اسى راستے پر بھاگے چلے جارهے هيں جو حقيقت ميں خسارے اور بربادى كا راسته هے۔ دراصل جب انسان كے سامنے كوئى اعلى نصب العين يا آدرش (ideal) نهيں هوتا تو اس كى شخصيت پستى كى طرف مائل هوتى چلى جاتى هے۔ اس روش پر چلتے چلتے وه پستى كى اس حد تك پهنچ جاتا هے جهاں اس كے اخلاق وكردار ميں خير وبھلائى كى كوئى رمق بھى باقى نهيں رهتى۔ ايسا انسان معاشرے ميں رهتے هوئے كسى كى غيبت كرتا هے تو كسى پر طعنه زنى كرتا هے، كسى كى عزت پر حمله كرتا هے تو كسى كا مال هڑپ كرتا هے۔ حتى كه اگر كسى وقت وه كوئى نيك كام بھى كرتا دكھائى ديتا هے تو اس كے پيچھے بھى اس كا كوئى ذاتى مفاد پوشيده هوتا هے۔ پھر جب كسى معاشرے كے انسانوں كى غالب اكثريت پستى اور گھٹيا پن كا يه رنگ اپنا ليتى هے تو وه معاشره مجموعى طور پر هر قسم كے خير سے محروم هو كر گندگى اور غلاظت كے متعفن ڈھير كا روپ دھار ليتا هے۔

        ايسے معاشرے كو ديكھ كر ايك حساس انسان بجا طور پر مايوسى كى اتھاه گهرائيوں ميں ڈوب جاتا هے۔ دوسرى طرف اس معاشرے كے فلسفى اور حكماء انسان كے بارے ميں ايسے فتوے جارى كرنے ميں خود كو حق بجانب سمجھنے لگتے هيں كه انسان تخليقى اعتبار سے محض حيوانى داعيات وشهوات كا پُتلا اور گندگى كى ايك پوٹ هے اور يه كه اس ميں خير اور بھلائى كا كوئى عنصر سرے سے موجود هى نهيں۔ ايسے منفى نظريات وخيالات كے جواب كے طور پر سورة التين ميں نسل انسانى كى چار عظيم شخصيات (حضرت نوح عليه السلام، حضرت موسى عليه السلام، حضرت عيسى عليه السلام اور حضرت محمد صلى الله عليه وسلم) كے اخلاق وكردار كو بطور نمونه پيش كركے ثابت كيا گيا هے كه انسان بنيادى طور پر احسن تقويم كى سطح پر پيدا هوا هے۔ البته جب يه اپنے فطرى شرف سے غافل هوجاتا هے اور اپنى اصل عظمت كو فراموش كرديتا هے تب يه پستى ميں گرتے گرتے اسفل سافلين كے زمرے ميں شمار هوجاتا هے۔ بهر حال اس ميں كوئى شك نهيں كه انسان جب شرف انسانيت كى خلعت فاخره كو اتار پھينكتا هے اور اپنے حيوانى داعيات كى تسكين وتشفى كو هى اپنى زندگى كا نصب العين بنا ليتا هے تو پھر يه خنزير سے بڑھ كر شهوت پرست، اونٹ سے بڑھ كر كينه پرور اور بھيڑيے سے بڑھ كر سفاك بن جاتا هے۔ يعنى اشرف المخلوقات جب حيوان بنتا هے تو بے حيائى، خود غرضى اور خون خوارى كى دوڑ ميں تمام حيوانوں كو پيچھے چھوڑ ديتا هے۔

UP
X
<>