April 25, 2024

قرآن کریم > الـفيل >sorah 105 ayat 4

تَرْمِيْهِمْ بِحِـجَارَةٍ مِّنْ سِجِّيْلٍ

جو اُن پر پکی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے

آيت 4: تَرْمِيهِمْ بِحِجَارَةٍ مِنْ سِجِّيلٍ: «جو ان پر مارتے تھے كنكر كى پتھرياں۔»

        رَمَى يَرْمِيْ كا معنى هے: پھينكنا، مارنا۔ حج كے دوران شيطان كو كنكرياں مارنے كے عمل كو بھى «رمى جمرات» كها جاتا هے۔

لفظ سِجِّيلٍ دراصل فارسى تركيب «سنگِ گِل» سے معرب هے (فارسى كى «گ» عربى ميں آكر «ج» سے بدل گئى هے)۔ فارسى ميں سنگ بمعنى پتھر اور گل بمعنى مٹى استعمال هوتا هے۔ چناں چه سنگ گل كے لغوى معنى هيں مٹى كا پتھر۔ اس سے مراد وه كنكرياں هيں جو ريتلى زمين پر هلكى بارش برسنے اور بعد ميں مسلسل تيز دھوپ چمكنے كى وجه سے وجود ميں آتى هيں۔ يعنى بارش كے ايك ايك قطرے كے ساتھ جو ريت ملى مٹى گيلى هوجاتى هے وه بعد ميں مسلسل تيز دھوپ كى حرارت سے پك كر سخت كنكرى بن جاتى هے۔

        ابرهه كے لشكر جرار كو تباه كرنے كے ليے الله تعالى كو كسى غير معمولى طاقت كے استعمال كى ضرورت نه پڑى، بلكه اس نے چھوٹے چھوٹے پرندوں كے جُھنڈ بھيج ديے جو ساحل سمندر كى طرف سے امڈ پڑے اور چند لمحوں كى سنگ بارى سے اس لشكر كا بھركس نكال ديا۔ ان ميں سے هر پرنده تين چھوٹى چھوٹى كنكرياں اٹھائے هوئے تھا، ايك اپنى چونچ ميں اور دو اپنے پنجوں ميں۔

UP
X
<>