April 20, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 1

الَر كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ 

الٓرٰ۔ یہ وہ کتا ب ہے جس کی آیتوں کو (دلائل سے) مضبوط کیا گیا ہے، پھر ایک ایسی ذات کی طرف سے اُن کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جو حکمت کی مالک اور ہر بات سے با خبر ہے

آیت ۱:  الٓرٰ کِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ:  «ا، ل، ر۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیات (پہلے) پختہ کی گئی ہیں، پھر ان کی تفصیل بیان کی گئی ہے اُس ہستی کی طرف سے جو حکیم اور خبیر ہے۔ »

            اس کا ایک مفہو م یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قرآن مجید میں شروع شروع میں جو سورتیں نازل ہوئی ہیں وہ حجم کے اعتبار سے تو چھوٹی، لیکن بہت جامع اور گہرے مفہوم کی حامل ہیں، جیسے کوزے میں سمندر کو بند کر دیا گیا ہو۔  مثلاً سورۃ العصر، جس کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں: لَوْ لَمْ یُنَزَّلْ مِنَ الْقُرْآنِ سِوَاھَا لَـکَفَتِ النَّاسِ. یعنی « اگر اس سورت کے علاوہ قرآن میں کچھ بھی نازل نہ ہوتا تو بھی یہ سورت لوگوں کی ہدایت کے لیے کافی تھی»۔  امام شافعی سورۃ العصر کے بارے میں مزید فرماتے ہیں: لَوْ تَدَبَّرَ النَّاسُ ھٰذِہِ السُّوْرَۃَ لَـوَسِعَتْھُمْ. «اگر لوگ اس سورت پر ہی تدبر کریں تو یہ ان کی ہدایت کے لیے کافی ہو جائے گی»۔  چنانچہ قرآن مجید کی ابتدائی سورتیں اور آیات بہت محکم اور جامع ہیں اور بعد میں انہی کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔  اور اس کتاب کا بنیادی پیغام یہ ہے: 

UP
X
<>