April 25, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 7

وَهُوَ الَّذِي خَلَق السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاء لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ

اور وہی ہے جس نے تمام آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا۔ جبکہ اُس کا عرش پانی پر تھا۔ تاکہ تمہیں آزمائے کہ عمل کے اعتبار سے تم میں کون زیادہ اچھا ہے۔اور اگر تم (لوگوں سے) یہ کہو کہ تمہیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ یہ کہیں گے کہ یہ کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ہے

 آیت ۷:  وَہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّکَانَ عَرْشُہ عَلَی الْمَآءِ: «اور وہی ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں اور اُس کا تخت تھا پانی پر»

            میرے نزدیک یہ آیت آج بھی متشابہات میں سے ہے، لیکن شاید یہ اُس دَور کی طرف اشارہ ہے جب یہ دُنیا معرضِ وجود میں آئی۔  زمین کی تخلیق کے بارے میں سائنسی اور تاریخی ذرائع سے اب تک ملنے والی معلومات کو مجتمع کر کے جو آراء سامنے آئی ہیں اُن کے مطابق زمین جب ٹھنڈی ہونی شروع ہوئی تو اس سے بخارات اور مختلف اقسام کی گیسیں خارج ہوئیں۔  انہی گیسوں میں سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کے ملنے سے پانی پیدا ہوا جو لاکھوں سال تک بارشوں کی صورت میں زمین پر برستا رہا۔ پھر جب زمین ٹھنڈی ہو کر سکڑی تو اس کی سطح پر نشیب و فراز پیدا ہونے سے پہاڑ اور سمندر وجود میں آئے۔  اُس وقت تک کسی قسم کی کوئی مخلوق پیدا نہیں ہوئی تھی۔  یہ وہ دور تھا جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس زمین کی حد تک اللہ تعالیٰ کا تخت ِحکومت (اس کا تصور انسانی ذہن سے ماوراء ہے) پانی پر تھا۔  پھر وہ دور آیا جب زمین کی آب وہوا زندگی کے لیے موافق ہوئی تو مٹی اور پانی سے وجود میں آنے والے دلدلی علاقوں میں نباتاتی یا حیوانی مخلوق کی ابتدائی شکلیں پیدا ہوئیں۔  (واللہ اعلم!)

             لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً:  «تاکہ تمہیں آزمائے کہ کون ہے تم میں سے اچھے عمل کرنے والا۔ »

            یعنی انسانی زندگی کا وہ حصہ جو اس دنیا میں گزرتا ہے اس کا اصل مقصد امتحان ہے۔  علامہ اقبال نے اس شعر میں اس  آیت کی بہت خوبصورت ترجمانی کی ہے:

قلزم  ہستی  سے تو  اُبھرا ہے  مانند ِحباب

اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی!

             وَلَئِنْ قُلْتَ اِنَّـکُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ ہٰذَآ اِلاَّ سِحْرٌ مُّبِیْنٌ:  «اور اگر آپ کہیں کہ تمہیں اٹھایا جائے گا مرنے کے بعد تو کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔ »

UP
X
<>