April 25, 2024

قرآن کریم > الـمسد >sorah 111 ayat 3

سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ

وہ بھڑکتے شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا

آيت 3: سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ: «عنقريب وه جھونكا جائے گا بھڑكتى هوئى آگ ميں۔»

        لھب كے معنى آگ كے شعلے اور انگارے كے هيں۔ اس شخص كى كنيت (ابو لهب) كے حوالے سے يهاں اس لفظ كا استعمال «صنعت لفظى» كى بهترين مثال هے۔ اس كا اصل نام عبد العزّى تھا، ليكن اپنى سرخ وسفيد رنگت كى وجه سے «ابو لهب» (شعله رو) كى كنيت سے مشهور تھا۔ ظاهرى اعتبار سے ابو لهب بهت وجيه اور خوب صورت شخص تھا۔ اس پس منظر ميں اس آيت كے الفاظ گويا يه پيغام دے رهے هيں كه اس شخص كو سرخ وسفيد رنگت اور خوب صورت شكل بھى هم نے عطا كى هے اور جهنم كى بھڑكتى هوئى آگ ميں بھى اسے هم هى جھونكيں گے۔

        ]قرآن مجيد كا يه واحد مقام هے جهاں دشمنانِ اسلام ميں سے كسى شخص كا نام لے كر اس كى مذمت كى گئى هے، حالاں كه مكه، مدينه اور ديگر قبائل عرب ميں حضور صلى الله عليه وسلم كے دشمنوں اور بد خواهوں كى كمى نه تھى۔ اس كى وجه يه هے كه ابو لهب حضور صلى الله عليه وسلم كا حقيقى چچا اور قريب ترين همسايه هونے كے باوجود آپ صلى الله عليه وسلم كى مخالفت ميں پيش پيش تھا اور اس شخص نے اسلام كى دشمنى اور كفر كى محبت ميں صله رحمى اور خاندانى حميت جيسى عرب روايات كا بھى پاس نه كيا۔[

UP
X
<>