April 23, 2024

قرآن کریم > الـفلق >Surah 113 Ayat 5

وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ

اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے

آيت 5: وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ: «اور حسد كرنے والے كے شر سے بھى (ميں الله كى پناه مانگتا هوں) جب وه حسد كرے۔»

        ظاهر هے جب انسان كسى دوسرے انسان سے حسد كرتا هے تو عين ممكن هے وه اپنے حاسدانه جذبات سے مغلوب هوكر عملى طور پر بھى اسے نقصان پهنچانے كے در پے هوجائے۔ حضرت ابو هريرة رضى الله عنه سے مروى هے كه رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا: (اَلعَيْنُ حَقٌ) يعنى نظر لگ جانا برحق هے۔ چناں چه حاسدانه نگاه بذات خود بھى منفى اثرات كى حامل هوسكتى هے۔ اس ليے حاسد كے شر سے بچنے كے ليے بھى الله كى پناه كى ضرورت هے۔

        بهر حال جادو، ٹونے، تعويذ گنڈے، نظر بد وغيره اپنى جگه مسلم هيں۔ سورة البقرة كى آيت 102 ميں شياطين جن كا ذكر آيا هے جو حضرت سليمان عليه السلام كے زمانے ميں لوگوں كو جادو سكھايا كرتے تھے۔ بلكه يه گھناؤنا كاروبار كسى نه كسى انداز سے هر زمانے ميں چلتا رها هے۔ آج بھى همارے معاشرے ميں بهت سے لوگ ايسى چيزيں سيكھنے سكھانے اور پھر مختلف دعووں كے ساتھ اپنا كاروبار چمكانے ميں مصروف هيں۔ البته جيسا كه قبل ازيں بھى وضاحت كى جا چكى هے همارى شريعت ميں ايسى چيزيں سيكھنا اور پھر كسى بھى انداز ميں ان سے استفاده كرنا حرام هے۔ اس حوالے سے ايك بنده مؤمن كو اپنے دل ميں پخته يقين ركھنا چاهيے كه ان ميں سے كوئى چيز بھى الله تعالى كے اذن كے بغير اسے كسى قسم كا كوئى نقصان نهيں پهنچا سكتى، جيسا كه سورة البقرة كى مذكوره آيت ميں بھى واضح كيا گيا هے: (وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ) (آيت: 102) ۔ ايك بنده مؤمن كو يه بھى يقين ركھنا چاهيے كه جو تكليف بھى آئے گى وه الله تعالى كے اذن سے هى آئے گى (يه بھى ممكن هے كه كسى وجه سے الله تعالى خود كسى انسان كو كسى تكليف يا مشكل سے دوچار كرنا چاهے) اور الله كے اذن سے هى دور هوگى۔ جهاں تك ايسى چيزوں سے حفاظتى تدابير اپنانے يا ايسے كسى شيطانى حملے كا توڑ كرنے كا تعلق هے تو ان دو سورتوں (معوّذتين) كے هوتے هوئے ايك بنده مسلمان كو كسى اور عمل، تعويذ يا تدبير كى ضرورت نهيں هے۔ ظاهر هے يه سورتيں اسى مقصد كے ليے الله تعالى نے حضور صلى الله عليه وسلم كو سكھائى تھيں اور اس لحاظ سے يه حضور صلى الله عليه وسلم كى وساطت سے امت كے ليے ايك بيش بها تحفے كا درجه ركھتى هيں۔

        حضرت عائشه رضى الله عنها روايت كرتى هيں كه رسول الله صلى الله عليه وسلم كا يه معمول تھا كه هر شب آرام كرنے سے پهلے آخرى تينوں سورتيں (سورة الاخلاص اور معوذتين) پڑھ كر اپنے مبارك هاتھوں پر دم فرماتے اور پھر اپنے سارے جسم پر پھيرليتے۔ مزيد برآں شيطانى اثرات اور نظر بد وغيره سے حفاظت كے ليے احاديث ميں متعدد ادعيه ماثوره بھى وارد هوئى هيں، جن كو هميں اپنا معمول بنانا چاهيے۔

UP
X
<>