April 25, 2024

قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 3

نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ 

(اے پیغمبر !) ہم نے تم پر یہ قرآن جو وحی کے ذریعے بھیجا ہے، اُس کے ذریعے ہم تمہیں ایک بہترین واقعہ سناتے ہیں، جبکہ تم اس سے پہلے اس (واقعے سے) بالکل بے خبر تھے

 آیت ۳:  نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ:  «(اے نبی !) ہم آپ کو سنانے لگے ہیں بہترین بیان»

            قَصَص (ق کی زبر کے ساتھ) یہاں بطور مصدر آیا ہے اور اس کے معنی ہیں « بیان»۔ اگر لفظ قِصَص (ق کی زیر کے ساتھ) ہوتا تو قصہ کی جمع کے معنی دیتا، اور اس صورت میں اس کا ترجمہ یوں ہوتا کہ ہم آپ کو بہترین قصہ سنا رہے ہیں۔

             بِمَآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ وَاِنْ کُنْتَ مِنْ قَبْلِہ لَمِنَ الْغٰفِلِیْنَ: «اس قرآن کے ساتھ جو ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اور یقینا آپ اس سے پہلے (اس سے) نا واقف تھے۔»

            یعنی قرآن میں اس وحی (سورت) کے نزول سے پہلے آپ اس واقعہ سے واقف نہیں تھے۔ 

UP
X
<>