قرآن کریم > إبراهيم
إبراهيم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
سُورۃ ابْراہِیْم
تمہیدی کلمات
سوره ابراہیم کا سورۃ الرعد کے ساتھ جوڑے کا تعلق ہے۔ ان دونوں سورتوں میں کئی ایسی آیات ہیں جوسورۃ البقرۃ کی بعض آیات کے ساتھ مشابہت رکھتی ہیں۔ سورۃ الرعد میں کسی نبی یا رسول کا ذکر نام کے ساتھ نہیں آیا، اسی طرح سورۂ ابراہیم میں بھی انبیاء ورسل کا تذکرہ قدرے مختلف انداز میں آیا ہے۔ شروع میں حضرت موسیٰ کا ذکر چند آیات میں کرنے کے بعد زمانہ قبل کے سب انبیاء و رسل کا ذکر جمع کے صیغے میں ایک ساتھ کیا گیا ہے، جبکہ آخر میں اختصار کے ساتھ حضرت ابراہیم کا ذکر ہے۔ اسی وجہ سے اس سورۃ کا نام بھی آپ سے منسوب ہے۔
•
الَر كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
الٓرٰ ۔ (اے پیغمبر ! ) یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے تم پر نازل کی ہے ، تاکہ تم لوگوں کو ان کے پروردگار کے حکم سے اندھیرں سے نکال کر روشنی میں لے آئو ، یعنی اُس ذات کے راستے کی طرف جس کا اِقتدار سب پر غالب ہے ، (اور ) جو ہر تعریف کا مستحق ہے
•
اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ
وہ اﷲ کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے ، اُسی کی ملکیت ہے ۔ اور افسوس ہے اُن لوگوں پر جو حق کا انکار کرتے ہیں ، کیونکہ انہیں سخت عذاب ہونے والا ہے
•
الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا أُوْلَئِكَ فِي ضَلاَلٍ بَعِيدٍ
وہ لوگ جو آخرت کے مقابلے میں دُنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں ، او ردوسروں کو راستے پر آنے سے روکتے ہیں ، اور اُس میں ٹیڑھ تلاش کرتے رہتے ہیں ! وہ پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا ہیں
•
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور ہم نے جب بھی کوئی رسول بھیجا ، خود اُس کی قوم کی زبان میں بھیجا ، تاکہ وہ ان کے سامنے حق کو اچھی طرح واضح کر سکے ۔ پھر اﷲ جس کو چاہتا ہے ، گمراہ کر دیتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے ، ہدایت دے دیتا ہے ، اور وہی ہے جس کا اِقتدار بھی کامل ہے ، جس کی حکمت بھی کامل
•
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ : ’’ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لائو ، اور (مختلف لوگوں کو ) اﷲ نے (خوشحالی اور بدحالی کے ) جو دن دِکھائے ہیں ، اُن کے حوالے سے انہیں نصیحت کرو ۔ ‘‘ حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو صبر اور شکر کا خو گر ہو ، اُس کیلئے اِن واقعات میں بڑی نشانیاں ہیں
•
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ اﷲ نے تم پر جو انعام کی اہے ، اُسے یاد رکھو کہ اُس نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے نجات دی ، جو تمہیں بد ترین تکلیفیں پہنچاتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرڈالتے ، اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے ، اور ان تمام واقعات میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارا زبردست امتحان تھا
•
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ
اوروہ وقت بھی جب تمہارے پروردگار نے اعلان فرمادیا تھا کہ اگر تم نے واقعی شکر ادا کیا تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا ، اور اگر تم نے ناشکری کی تو یقین جانو ، میرا عذاب بڑا سخت ہے ۔ ‘‘
•
وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور موسیٰ نے کہا تھا کہ : ’’ اگر تم اور زمین پر بسنے والے تمام لوگ بھی ناشکر ی کریں تو (اﷲ کا کوئی نقصان نہیں ، کیونکہ ) اﷲ بڑا بے نیا ز ہے ، بذاتِ خود قابلِ تعریف ! ‘‘
•
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللَّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ
(اے کفارِ مکہ ! ) کیا تمہیں اُن لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ہم سے پہلے گذر چکے ہیں ، قومِ نوح ، عاد ، ثمود اور اُن کے بعد آنے والی قومیں جنہیں اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ ان سب کے پاس اُن کے رسول کھلے کھلے دلائل لے کر آئے ، تو انہوںنے اُن کے منہ پر اپنے ہاتھ رکھ دیئے ، اور کہا کہ : ’’ جو پیغام تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے ، ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ، اور جس بات کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو ، اُس کے بارے میں ہمیں بڑا بھاری شک ہے ۔ ‘‘
•
قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
ان کے پیغمبروں نے اُن سے کہا : ’’ کیا اﷲ کے بارے میں شک ہے جو سارے آسمانوں اور زمین کا خالق ہے ؟ وہ تمہیں بلا رہا ہے کہ تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے ، اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے ۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ : ’’ تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ تم ایسے ہی انسان ہو جیسے ہم ہیں ۔ تم یہ چاہتے ہو کہ ہمارے باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ، اُن سے ہمیں روک دو ، لہٰذا کوئی صاف صاف معجزہ لا کر دِکھائو ۔ ‘‘