April 19, 2024

قرآن کریم > إبراهيم >surah 14 ayat 10

قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ 

ان کے پیغمبروں نے اُن سے کہا : ’’ کیا اﷲ کے بارے میں شک ہے جو سارے آسمانوں اور زمین کا خالق ہے ؟ وہ تمہیں بلا رہا ہے کہ تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے ، اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے ۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ : ’’ تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ تم ایسے ہی انسان ہو جیسے ہم ہیں ۔ تم یہ چاہتے ہو کہ ہمارے باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ، اُن سے ہمیں روک دو ، لہٰذا کوئی صاف صاف معجزہ لا کر دِکھائو ۔ ‘‘ 

 آیت ۱۰:  قَالَتْ رُسُلُہُمْ اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ: «ان کے رسولوں نے کہا کہ کیا تم لوگوں کو اللہ کی ذات کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے؟»

            یہ searching question کا سا انداز ہے جس میں بات وہاں سے شروع کی جا رہی ہے جہا ں تک خود فریق ثانی کو بھی اتفاق ہے۔ مذکورہ تمام اقوام کے کفار و مشرکین میں ایک عقیدہ ہمیشہ مشترک رہا ہے کہ وہ تمام لوگ نہ صرف اللہ کو مانتے تھے بلکہ اسے زمین وآسمان کا خالق بھی تسلیم کرتے تھے۔ چنانچہ جس قوم کے لوگوں نے بھی اپنے رسول کی دعوت کو شکوک و شبہات کی بنا پر رد کرنا چاہا ان کو ہمیشہ یہی جواب دیا گیا۔ یعنی سب سے پہلے اللہ کی ذات کا معاملہ ہمارے تمہارے درمیان واضح ہونا چاہیے کہ تمہیں اللہ کی ذات کے بارے میں شک ہے یا اس کے خالق ارض و سماوات ہونے میں؟

             یَدْعُوْکُمْ لِیَغْفِرَ لَکُمْ مِّنْ ذُنُوْبِکُمْ وَیُؤَخِّرَکُمْ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی: «وہ (اللہ) تمہیں بلا رہا ہے تا کہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور ایک وقت معین تک تمہیں مہلت دے۔»

             قَالُوْٓا اِنْ اَنْتُمْ اِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا: «انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہیں آپ لوگ مگر ہماری ہی طرح کے انسان۔»

             تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ: «آپ چاہتے ہیں کہ روک دیں ہمیں ان (کی پرستش) سے جن کو پوجتے تھے ہمارے آبائ، تولائیے آپ ہمارے سامنے کوئی کھلا معجزہ!»

            سب قوموں کے لوگوں کا یہ جواب بھی ایک جیسا تھا، سب نے رسولوں کے انسان ہونے پر اعتراض کیا اور سب نے حسی معجزہ طلب کیا۔ 

UP
X
<>