April 19, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 105

أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا 

یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مالک کی آیتوں کا اور اُس کے سامنے پیش ہونے کا انکار کیا، اس لئے ان کا سارا کیا دھرا غارت ہوگیا، چنانچہ قیامت کے دن ہم اُن کا کوئی وزن شمارنہیں کریں گے

 آیت ۱۰۵:   اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ وَلِقَآئِهِ:   «یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے انکار کیا اپنے رب کی آیات اور اُس کی ملاقات کا»

            ایسے لوگ بے شک اقرار کرتے ہیں کہ وہ اللہ کو اور قرآن کو مانتے ہیں، لیکن اگر حقیقتاً وہ آخرت کو بھلا کر دن رات دنیا سمیٹنے ہی میں مصروف ہیں تو اپنے عمل سے گویا وہ اللہ کی آیات اور آخرت میں اس سے ہونے والی ملاقات کا انکار کر رہے ہیں۔ اللہ کا فیصلہ تو یہ ہے:    وَاِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَہِیَ الْحَیَوَانُ.   (العنکبوت: ۶۴) «یقینا آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے»۔ لیکن طالبانِ دنیا کا عمل اللہ کی اس بات کی تصدیق کرنے کے بجائے اس کو جھٹلاتا ہے۔ اس لیے فرمایا گیا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی آیات کو اور اس کے سامنے روزِمحشر کی حاضری کو عملی طور پر جھٹلا دیا ہے۔

               فَحَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَزْنًا:   «تو برباد ہو گئے ان کے اعمال اور ہم قائم نہیں کریں گے ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن۔»

            قیامت کے دن ایسے لوگوں کے اعمال کا وزن نہیں کیا جائے گا۔ اگر انہوں نے اپنے دل کی تسلی اور ضمیر کی خوشی کے لیے بھلائی کے کچھ کام کیے بھی ہوں گے تو ایسی نیکیاں جو ایمان اور یقین سے خالی ہوں گی ان کی اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ چنانچہ ان کی ایسی تمام نیکیاں ضائع کر دی جائیں گی اور میزان میں ان کا وزن کرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔ اس بھیانک انجام کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ دنیا کی آرائش و زیبائش میں گم ہو کر انسان کو نہ اللہ کا خیال رہتا ہے اور نہ آخرت کی فکر دامن گیر ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کی زیب وزینت کے حوالے سے یہ مضمون اس سورت میں بار بار دہرایا گیا ہے (ملاحظہ ہو: آیت:  ۷، ۲۷ اور ۴۶)۔ 

UP
X
<>