April 25, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 17

وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا 

اور (وہ غار ایسا تھا کہ) تم سورج کو نکلتے وقت دیکھتے تووہ اُن کے غار سے دائیں طرف ہٹ کر نکل جاتا، اور جب غروب ہوتا تو اُن سے بائیں طرف کترا کر چلا جاتا، اور وہ اُس غار کے ایک کشادہ حصے میں (سوئے ہوئے) تھے۔ یہ سب کچھ اﷲ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ جسے اﷲ ہدایت دیدے، وہی ہدایت پاتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اُس کا تمہیں ہر گز کوئی مددگار نہیں مل سکتا جو اُسے راستے پر لائے

 آیت ۱۷   وَتَرَی الشَّمْسَ اِذَا طَلَعَتْ تَّزٰوَرُ عَنْ کَہْفِہِمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ: «اور تم سور ج کو دیکھتے کہ جب وہ طلوع ہوتا تو اُن کی غار سے داہنی طرف ہٹ جاتا»

               وَاِذَا غَرَبَتْ تَّقْرِضُہُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ:  «اور جب وہ غروب ہوتا تو بائیں جانب ان سے کنی کترا جاتا»

            یعنی اس غار کا منہ شمال کی طرف تھا جس کی وجہ سے سورج کی براہِ راست روشنی یا دھوپ اس میں دن کے کسی وقت بھی نہیں پڑتی تھی۔ ہمارے ہاں بھی دھوپ اور سائے کا یہی اصول کارفرماہے۔ سورج کسی بھی موسم میں شمال کی طرف نہیں جاتا۔ اسی اصول کے تحت کارخانوں وغیرہ کی بڑی بڑی عمارات میں یہاں north light shells کا اہتمام کیا جاتا ہے تا کہ ایسے  shells سے روشنی تو بلڈنگ میں آئے مگر دھوپ براہِ راست نہ آئے۔

               وَہُمْ فِیْ فَجْوَۃٍ مِّنْہُ: «اور وہ اس کی کھلی جگہ میں (لیٹے ہوئے) تھے۔»

            یعنی غار اندر سے کافی کشادہ تھی اور اصحاب کہف اس کے اندر کھلی جگہ میں سوئے ہوئے تھے۔

               ذٰلِکَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ: «یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔»

               مَنْ یَّہْدِ اللّٰہُ فَہُوَ الْمُہْتَدِ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہُ وَلِـیًّا مُّرْشِدًا: «جسے اللہ ہدایت دیتا ہے وہی ہدایت یافتہ ہوتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کر دے تو اُس کے لیے تم نہیں پاؤ گے کوئی مدد گار راہ پر لانے والا۔»

UP
X
<>