April 19, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 26

قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا 

(اگر کوئی اس میں بحث کرے تو) کہہ دو کہ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنی مدت (سوتے) رہے۔ آسمانوں اور زمین کے سارے بھید اُسی کے علم میں ہیں ۔ وہ کتنا دیکھنے والا، اور کتنا سننے والا ہے ! اُس کے سوا ان کا کوئی رکھوالا نہیں ہے، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا

 آیت ۲۶:   قُلِ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا: «آپ کہیے کہ اللہ بہتر جانتا ہے اس میں جتنا (عرصہ) وہ رہے»

            یعنی اس بحث میں بھی پڑنے کی ضرورت نہیں کہ وہ غار میں کتنا عرصہ سوئے رہے۔ اس کا جواب بھی آپ ان کو یہی دیں کہ اس مدت کے بارے میں بھی اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

               لَہُ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَبْصِرْ بِہِ وَاَسْمِعْ: «اُسی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کا غیب۔ کیا ہی خوب ہے وہ اس کو دیکھنے والا اور کیا ہی خوب ہے وہ سننے والا!»

               مَا لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا یُشْرِکُ فِیْ حُکْمِہِٓ اَحَدًا: «اُس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں، اور وہ شریک نہیں کرتا اپنے حکم میں کسی کوبھی۔»

            اُس کے سوا ان کا کوئی ساتھی، کارساز، مددگار، حمایتی اور پشت پناہ نہیں ہے۔ لفظ «ولی» ان سب معانی کا احاطہ کرتا ہے۔

            وہ اپنے اختیار اور اپنی حاکمیت کے حق میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرتا۔ یہ توحید حاکمیت ہے۔ اس بارے میں سوره یوسف (آیت: ۴۰ و ۶۷) میں اس طرح ارشاد ہوا:   اِنِ الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ. «اختیارِ مطلق تو صرف اللہ ہی کاہے»۔ جبکہ سوره بنی اسرائیل کی آخری آیت میں یوں فرمایا گیا:   وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ شَرِیْکٌ فِی الْْمُلْکِ:  «اور اُس کا کوئی شریک نہیں ہے بادشاہت میں۔»

UP
X
<>