April 19, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 27

وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ لا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا 

اور (اے پیغمبر !) تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے جو وحی بھیجی گئی ہے، اُسے پڑھ کر سنادو۔ کوئی نہیں ہے جو اُس کی باتوں کو بدل سکے، اور اُسے چھوڑ کر تمہیں ہر گز کوئی پناہ کی جگہ نہیں مل سکتی

 آیت ۲۷:   وَاتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ: «اور (اے نبی!) آپ تلاوت کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے آپ کے رب کی کتاب میں سے۔»

            یعنی اس وقت آپ بہت مشکل صورتِ حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کیفیت میں آپ کو صبر و استقامت کی سخت ضرورت ہے:   وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلاَّ بِاللّٰہِ:  (النحل: ۱۲۷) «اور (اے نبی!) آپ صبر کیجیے اور آپ کا صبر تو اللہ کے سہارے پر ہی ہے»۔ یہ سہارا آپ کو اللہ کے ساتھ اپنا قلبی تعلق اور ذہنی رشتہ استوار کرنے سے میسر ہو گا اور یہ تعلق مضبوط کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ قرآن مجید کی تلاوت ہے۔ تمسک بالقرآن کا یہ مضمون سورۃ العنکبوت میں (اکیسویں پارے کے آغاز میں) دوبارہ آئے گا۔ حق و باطل کی کشمکش میں جب بھی کوئی مشکل وقت آیا تو رسول اللہ کو خصوصی طور پر تمسک بالقرآن کی ہدایت کی گئی، اور آپ کی وساطت سے تمام مسلمانوں کو حکم دیا گیاکہ وہ قرآن کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں، قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت اس کے ساتھ صرف کریں۔ اسی طرح وہ مشکلات و شدائد کو برداشت کرنے اور اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔

               لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہِ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِہِ مُلْتَحَدًا: «اُس کی باتوں کو بدلنے والا کوئی نہیں ہے، اور آپ نہیں پائیں گے اُس کے سوا کوئی جائے پناہ۔»

            یقینا یہ راستہ بہت کٹھن ہے اور اس راستہ کے مسافروں نے سختیوں کو بہر حال برداشت کرنا ہے۔ یہ اللہ کا قانون ہے جو کسی کے لیے تبدیل نہیں کیا جا تا۔ اس مہم میں واحد سہارا اللہ کی مدد اور نصرت ہے۔ چنانچہ اگر آپ کو کہیں پناہ ملے گی تو اللہ ہی کے دامن میں ملے گی، اُس در کے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ علامہ اقبال نے اسی مضمون کی ترجمانی اپنے اس شعر میں کی ہے:

نہ کہیں جہاں میں اَماں ملی، جو اَماں ملی تو کہاں ملی

میرے  جرم خانہ خراب کو،  تیرے عفو بندہ نواز میں!

UP
X
<>