April 23, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 36

وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَى رَبِّي لأَجِدَنَّ خَيْرًا مِّنْهَا مُنقَلَبًا 

اور میرا خیال یہ ہے کہ قیامت کبھی نہیں آئے گی۔ اور اگر کبھی مجھے اپنے رَبّ کے پاس واپس بھیجا بھی گیا، تب بھی مجھے یقین ہے کہ مجھے اس سے بھی اچھی جگہ ملے گی۔‘‘

 آیت ۳۶:    وَّمَآ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً:   «اور میں یہ گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے»

            یہ قیامت وغیرہ کی باتیں سب ڈھکوسلے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا کوئی واقعہ حقیقت میں رونما ہونے والا ہے۔

               وَّلَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰی رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْہَا مُنْقَلَبًا: «اور اگر مجھے لوٹا ہی دیا گیا اپنے رب کی طرف تو میں لازماً پاؤں گا اس سے بھی بہتر پلٹنے کی جگہ۔»

            قیامت و آخرت کا اول تو میں قائل ہی نہیں، لیکن قیامت اگر ہوئی بھی تو میں بہرحال وہاں اس سے بھی بہتر زندگی پاؤں گا۔

            ان الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شخص اللہ کا منکر نہیں تھا مگر دُنیوی مال و دولت اور مادی اسباب وذرائع پر بھروسہ کر کے شرک کا ارتکاب کر رہا تھا۔ یہ شخص یہاں پر جو فلسفہ بیان کر رہا ہے وہ اکثر مادہ پرست لوگوں کے ہاں بہت مقبول ہے۔ یعنی اگر مجھے دنیا میں اللہ تعالیٰ نے خوشحالی و فارغ البالی سے نواز رکھا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ مجھ سے خوش ہے۔ اسی لیے اس نے مجھے خصوصی صلاحیتیں عطا کی ہیں جن کی وجہ سے میں نے یہ اسباب و وسائل اکٹھے کیے ہیں۔ چنانچہ وہ آخرت میں بھی ضرور اپنی نعمتوں سے مجھے نوازے گا۔ اور جو لوگ یہاں دنیا میں جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں وہ آخرت میں بھی اسی طرح بے یارو مددگار ہوں گے۔ 

UP
X
<>