April 20, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 4

وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا 

اور تاکہ اُن لوگوں کو متنبہ کرے جو یہ کہتے ہیں کہ اﷲ نے کوئی بیٹا بنا رکھا ہے

 آیت ۴:   وَّیُنْذِرَ الَّذِیْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا: «اور خبردار کر دے اُن لوگوں کو جنہوں نے کہا کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے۔»

            دورِ حاضر کی دجالیت کی اصل جڑ موجودہ مسیحیت ہے جس کی بنیاد تثلیث پر رکھی گئی ہے اور اب اسے مسیحیت کے بجائے Paulism کہنا زیادہ درست ہے۔ اس میں سب سے پہلے حضرت مسیح کو اللہ کا بیٹا قرار دیا گیا۔ پھر اس میں کفارے کا عقیدہ شامل کیا گیا کہ جو کوئی بھی حضرت مسیح پر ایمان لائے گا اسے تمام گناہوں سے پیشگی معافی مل جائے گی۔ اس کے بعد شریعت کو ساقط کر کے اس سلسلے میں تمام اختیارات پوپ کو دے دیے گئے، کہ وہ جس چیز کو چاہے حلال قرار دے اور جس کو چاہے حرام۔ ان تحریفات کی وجہ سے یورپ میں عام لوگوں کو لفظ «مذہب» سے ہی شدید نفرت ہو گئی۔ پھر جب ہسپانیہ میں مسلمانوں کے زیر اثر جدید علوم کو فروغ ملا تو فرانس، اٹلی، جرمنی وغیرہ کے بے شمار نوجوانوں نے قرطبہ، غرناطہ اور طلیطلہ کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لیا۔ یہ نوجوان حصول تعلیم کے بعد جب اپنے اپنے ممالک میں واپس گئے تو یورپ میں ان کی نئی فکر کی وجہ سے اصلاحِ مذہب (Reformation) اور احیائے علوم (Renaissance) کی تحریکات شروع ہوئیں۔ ان کی وجہ سے یورپ کے عام لوگ جدید علوم کی طرف راغب تو ہوئے مگر معاشرے میں پہلے سے موجود مذہب مخالف جذبات کی وجہ سے مذہب دشمنی خود بخود اس تحریک میں شامل ہو گئی۔ نتیجتاً جدید علوم کے ساتھ مذہب سے بیزاری، روحانیت سے لا تعلقی، آخرت سے انکار اور خدا کے تصور سے بیگانگی جیسے خیالات بھی یورپی معاشرے میں مستقلاً جڑ پکڑ گئے، اور یہ سب کچھ عیسائیت میں کی جانے والی مذکورہ تحریفات کا ردِ عمل تھا۔  آیت زیر نظر میں انہی لوگوں کی طرف اشارہ ہے جنہوں نے یہ عقیدہ ایجاد کیا تھا کہ مسیح (نعوذ باللہ) اللہ کا بیٹا ہے۔ 

UP
X
<>