April 25, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 7

اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَيُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا

یقین جانو کہ رُوئے زمین پر جتنی چیزیں ہیں ، ہم نے اُنہیں زمین کی سجاوٹ کا ذریعہ اس لئے بنایا ہے تاکہ لوگوں کو آزمائیں کہ اُن میں کون زیادہ اچھا عمل کرتا ہے

 آیت ۷:   اِنَّاجَعَلْنَا مَا عَلَی الْاَرْضِ زِیْنَۃً لَّـہَا:  «یقینا ہم نے بنا دیا ہے جو کچھ زمین پر ہے اسے اس کا بناؤ سنگھار»

            یہاں یہ نکتہ ذہن نشین کر لیجئے کہ لفظ «زینت» اور دُنیوی آرائش و زیبائش کا موضوع اس سورت کے مضامین کا عمود ہے۔ یعنی دنیا کی رونق، چمک دمک اور زیب وزینت میں انسان اس قدر کھو جاتا ہے کہ آخرت کا اسے بالکل خیال ہی نہیں رہتا۔ دنیا کی یہ رنگینیاں امریکہ اور یورپ میں اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ انہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور انسان اس سب کچھ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم امریکی اور یورپی اقوام کی علمی ترقی سے متاثر اور ان کے مادی اسباب و وسائل سے مرعوب ہیں۔ اپنی اسی مرعوبیت کے باعث ہم ان کی لادینی تہذیب و ثقافت کے بھی دلدادہ ہیں اور ان کے طرزِ معاشرت کو اپنانے کے بھی درپے ہیں۔

               لِنَبْلُوَہُمْ اَیُّہُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا:   «تا کہ انہیں ہم آزمائیں کہ ان میں کون بہتر ہے عمل میں۔»

            دُنیا کے یہ ظاہری ٹھاٹھ باٹھ دراصل انسان کی آزمائش کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ ایک طرف دنیا کی یہ سب دلچسپیاں اور رنگینیاں ہیں اور دوسری طرف اللہ اور اس کے احکام ہیں۔ انسان کے سامنے یہ دونوں راستے کھلے چھوڑ کر دراصل یہ دیکھنا مقصود ہے کہ وہ ان میں سے کس کا انتخاب کرتا ہے۔ دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتا ہے یا اپنے خالق و مالک کو پہچانتے ہوئے اس کے احکام کی تعمیل کو اپنی زندگی کا اصل مقصود سمجھتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی شاعر کا یہ شعر اگرچہ شانِ باری تعالیٰ کے لائق تو نہیں مگر اس مضمون کی وضاحت کے لیے بہت خوب ہے:

رُخ ِروشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

اِدھر  آتا  ہے  دیکھیں  یا  اُدھر  پروانہ  جاتا ہے!

اب جس پروانے (انسان) کو اس شمع کی ظاہری روشنی اور چمک اپنی طرف کھینچ لے گئی تو وہ    فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًا: (النساء) کے مصداق تباہ وبرباد ہو گیا اور جو اس کی ظاہری اور وقتی چکا چوند کو نظر انداز کر کے حسن ازلی اور اللہ کے جلال و کمال کی طرف متوجہ ہو گیا وہ حقیقی کامیابی اور دائمی نعمتوں کا مستحق ٹھہرا۔ 

UP
X
<>