April 19, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 6

يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا 

جو میرا بھی وارث ہو، اور یعقوب (علیہ السلام) کی میراث بھی پائے۔ اور یا رَبّ ! اُسے ایسا بنائیے جو (خود آپ کا) پسندیدہ ہو۔‘‘

 آیت ۶:  یَّرِثُنِیْ وَیَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ:    «جو وارث ہو میرا اور آلِ یعقوب کا»

            مجھے ایک ایسے ساتھی کی ضرورت ہے جو میری دینی و روحانی وراثت کو سنبھال سکے، اور میری وراثت کیا! یہ تو آلِ یعقوب کی وراثت ہے۔ اس مقدس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے مجھے ایک ایسا وارث عطا کر جو واقعی اس منصب کا اہل ہو۔

            وَاجْعَلْہُ رَبِّ رَضِیًّا:    «اور اے میرے پروردگار! اس کو بنائیو پسندیدہ۔»

            رَضِیٌّ: فعیل کے وزن پر ہے، چنانچہ اس میں راضی (وہ جو راضی ہو) اور مرضِیّ (جس کو راضی کر دیا گیا ہو) دونوں کیفیتوں کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ جیسے سورۃ البینہ (آیت: ۸) میں فرمایا گیا: رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ:    کہ اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گئے۔ اسی طرح سورۃ الفجر میں نفس ِمطمئنہ کے حوالے سے فرمایا گیا:  ارْجِعِیْٓ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً :   «تو لوٹ جا اپنے پروردگار کی طرف اس حال میں کہ تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی» ---- اس دعا کے جواب میں حضرت زکریا کو بشارت دی گئی:

UP
X
<>