April 24, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 10

فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

 ان کے دلوں میں روگ ہے چناچہ اللہ نے ان کے روگ میں اور اضافہ کردیا ہے اور ان کے لئے دردناک سزا تیار ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے 

 آیت 10:   فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ:  اُن کے دلوں میں ایک روگ ہے

            یہ روگ اور بیماری کیا ہے؟ ایک لفظ میں اس کو ’’کردارکی کمزوری‘‘   (weakness of character)  سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ایک شخص وہ ہوتا ہے جو حق کو حق سمجھ کر قبول کر لیتا ہے اور پھر ہرچہ بادا باد  (جو ہو سو ہو) کی کیفیت کے ساتھ اس کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو حق کو پہچان لینے کے باوجود ردّ کر دیتا ہے۔  اسے ’’کافر‘‘ کہا جاتا ہے۔ جبکہ ایک شخص وہ بھی ہے جو حق کو حق پہچان کر آیا تو سہی‘ لیکن کردار کی کمزوری کی وجہ سے اس کی قوتِ ارادی کمزور ہے۔ ایسے لوگ آخرت بھی چاہتے ہیں لیکن دنیا بھی ہاتھ سے دینے کے لیے تیار نہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہاں کا بھی کوئی نقصان نہ ہو اور آخرت کا بھی سارا بھلا ہمیں مل جائے۔  درحقیقت یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں کہا گیا کہ ان کے دلوں میں ایک روگ ہے۔

              فَـزَادَھُمُ اللّٰہُ مَرَضًا:   تو اللہ نے ان کے روگ میںاضافہ کر دیا۔

            یہ اللہ کی سنت ہے۔ آپ حق پر چلنا چاہیں تو اللہ تعالیٰ حق کا راستہ آپ پر آسان کر دے گا‘ لیکن اگر آپ برائی کی طرف جانا چاہیں تو بڑی سے بڑی ُبرائی آپ کے لیے ہلکی ہوتی چلی جائے گی۔ آپ خیال کریں گے کہ کوئی خاص بات نہیں‘ جب یہ کر لیا تو اب یہ بھی کر گزرو۔ اور اگر کوئی بین بین لٹکنا چاہے تو اللہ اس کو اُسی راہ پر چھوڑ دیتا ہے۔ ٹھیک ہے‘ وہ سمجھتے ہیں ہم کامیاب ہو رہے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کو بھی دھوکہ دے لیا‘ وہ ہمیں مسلمان سمجھتے ہیں اور یہودیوں کو بھی دھوکہ دے لیا‘ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اُن کے ساتھی ہیں۔ تو ان کا یہ سمجھنا کہ ہم کامیاب ہو رہے ہیں ‘بالکل غلط  ہے۔ حقیقت میں یہ کامیابی نہیں ہے‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے وہ تباہ کن راستہ ان کے لیے آسان کر دیا ہے جو انہوں نے خود منتخب کیا تھا۔ ان کے دلوں میں جو روگ موجود تھا اللہ نے اس میں اضافہ فرما دیا۔

             وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ:  اور ان کے لیے تو درد ناک عذاب ہے.

            اوپر کفار کے لیے الفاظ  آئے تھے:  وَلَـھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ  اور یہاں  عَذَابٌ اَلِیْمٌ  کا لفظ آیا ہے کہ اُن کے لیے درد ناک اور الم ناک عذاب ہے۔

            بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ:  بسبب اس جھوٹ کے جو وہ بول رہے تھے۔ 

UP
X
<>