May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 280

وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ

اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے ۔ اور صدقہ ہی کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو

 آیت 280:   وَاِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍ:   «اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو فراخی حاصل ہونے تک اسے مہلت دو۔ »

            اسے مہلت دو کہ اس کے ہاں کشادگی پیدا ہو جائے تاکہ وہ آسانی سے آپ کا قرض آپ کو واپس کر سکے۔  

             وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّــکُمْ :   «اور اگر تم صدقہ ہی کر دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے»

            تمہارا بھائی غریب تھا‘ اس کو تم نے قرض دیا تھا ‘ اس پر کچھ سود لے کر کھا بھی چکے ہو‘ باقی سود کو تو چھوڑا ہی ہے‘ اگر اپنا رأس المال بھی اس کو بخش دو تو یہ انفاق ہو جائے گا‘ یہ اللہ کو قرضِ حسنہ ہو جائے گا اور تمہارے لیے ذخیرئہ آخرت بن جائے گا۔  یہ بات سمجھ لیجیے کہ آپ کی جو بچت ہے‘ جسے میں نے قدرِ زائد (surplus value) کہا تھا‘ اسلامی معیشت کے اندر اُس کا سب سے اونچا مصرف انفاق فی سبیل اللہ ہے۔  اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دو‘ صدقہ کر دو۔  اس سے کم تر «قرضِ حسنہ» ہے۔  آپ کے کسی بھائی کا کاروبار رُک گیا ہے‘ اس کو قرض دے دو‘ اس کا کاروبار چل پڑے گا اور پھر وہ تمہیں تمہاری اصل رقم واپس کر دے گا۔  یہ قرضِ حسنہ ہے‘ اس کا درجہ انفاق سے کم تر ہے۔  تیسرا درجہ مضاربت کا ہے‘ جو جائز تو ہے مگر پسندیدہ نہیں ہے۔  اگر تم زیادہ ہی خسیس ہو تو چلو اپنا سرمایہ اپنے کسی بھائی کو مضاربت پر دے دو۔  اور مضاربت یہ ہے کہ رقم تمہاری ہو گی اور کام وہ کرے گا۔  اگر بچت ہو جائے تو اس میں تمہارا بھی حصہ ہو گا‘ لیکن اگر نقصان ہو جائے تو وہ کل ُکا کل ُتمہارا ہو گا‘ تم اس سے کوئی تاوان نہیں لے سکتے۔  اس کے بعد ان تین درجوں سے بھی نیچے اتر کر اگر تم کہو کہ میں یہ رقم تمہیں دے رہا ہوں‘ اس پر اتنے فیصد منافع تو تم نے بہر حال دینا ہی دینا ہے‘تو اس سے بڑھ کر حرام شے کوئی نہیں ہے۔  

            اس آیت میں ہدایت کی جا رہی ہے کہ اگر تمہارا مقروض تنگی میں ہے تو پھر ا نتظار کرو‘ اُسے اس کی کشائش اور فراخی تک مہلت دے دو۔  اور اگر تم صدقہ ہی کر دو‘ خیرات کر دو‘ بخش دو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہو گا۔

             اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ :   «اگر تم جانتے ہو۔ »

            اگر تمہیں اللہ نے حکمت عطا کر دی ہے‘ اگر تم (اولو الالباب) ہو‘ اگر تم سمجھ دار ہو تو تم اُس بچت کے امیدوار بنو جو اللہ کے ہاں اجر و ثواب کی صورت میں تمہیں ملے گی۔  اس کے مقابلے میں اس رقم کی کوئی حیثیت نہیں جو تمہیں مقروض سے واپس ملنی ہے۔

            اگلی آیت نزول کے اعتبار سے قرآن مجید کی آخری آیت ہے۔

UP
X
<>