April 20, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 133

وَقَالُوْا لَوْلَا يَاْتِيْنَا بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّهِ ۭ اَوَلَمْ تَاْتِهِمْ بَيِّنَةُ مَا فِي الصُّحُفِ الْاُوْلٰى

اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ : ’’ یہ (نبی) ہمارے پاس اپنے رَبّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لے آتے؟‘‘ بھلا کیا ان کے پاس پچھلے (آسمانی) صحیفوں کے مضامین کی گواہی نہیں آگئی؟

 آیت ۱۳۳:  وَقَالُوْا لَوْلَا یَاْتِیْنَا بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّہِ:   «اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی اس کے رب کی طرف سے؟»

            ہر بات، ہر دلیل کے جواب میں مشرکین مکہ کی ایک ہی رٹ تھی کہ اگر آپ اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں تو ہمیں کوئی حسی معجزہ کیوں نہیں دکھاتے؟

            اَوَلَمْ تَاْتِہِمْ بَیِّنَۃُ مَا فِی الصُّحُفِ الْاُوْلٰی:   «کیا ان کے پاس نہیں آئیں روشن نشانیاں جو پچھلے صحیفوں میں تھیں ؟»

            پہلے آسمانی صحیفوں کی تعلیمات کا قرآن مجید میں موجود ہونا اور خود قرآن کا ان صحیفوں میں بیان کی گئی پیشین گوئیوں کا مصداق بن کر آ جانا کیا معجزہ نہیں ہے؟ اور کیا یہ معجزہ ان کی ہدایت کے لیے کافی نہیں ہے؟

UP
X
<>