April 18, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 10

لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْ ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ 

(اب) ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی کتاب اُتاری ہے جس میں تمہارے لئے نصیحت ہے۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے؟

 آیت ۱۰:  لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتٰـبًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ:   «(اے لوگو!) اب ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل کر دی ہے، اس میں تمہارا ذکر ہے۔ تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟»

            یہاں «ذِکْرُکُمْ» کے دو ترجمے ہو سکتے ہیں، ایک تو یہ کہ اس میں تمہارے حصے کی نصیحت اور تعلیم ہے (یعنی ذِکرٌ لکم) اور دوسرا یہ کہ «اس میں تمہارا اپنا ذکر بھی موجود ہے»۔ اس دوسرے مفہوم کی وضاحت ایک حدیث سے ملتی ہے، جس کے راوی حضرت علی ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:   «أَلَا اِنَّھَا سَتَکُوْنُ فِتْنَۃٌ»  «آگاہ ہو جاؤ! عنقریب ایک بہت بڑا فتنہ رونما ہو گا» فَقُلْتُ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْھَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ «تو میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اُس سے نکلنے کا راستہ کون سا ہو گا؟» یعنی اس فتنے سے بچنے کی سبیل کیا ہو گی؟» آپ نے فرمایا: «کِتَابُ اللّٰہِ، فِیْہِ نَـبَأُ مَا کَانَ قَـبْلَـکُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَکُمْ وَحُکْمُ مَا بَیْنَـکُمْ». «اللہ کی کتاب! اس میں تم سے پہلے لوگوں کی خبریں بھی ہیں، تمہارے بعد آنے والوں کے احوال بھی ہیں اور تمہارے باہمی مسائل و اختلافات کا حل بھی ہے»۔ ان معانی میں یہاں ذِکْرُکُمْ سے مراد یہی ہے کہ تمہارے ہر دور کے تمام مسائل کا حل اس کتاب کے اندر موجود ہے۔ میں اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ آج بھی ہمیں ہر قسم کی صورتِ حال میں قرآن مجید سے راہنمائی مل سکتی ہے۔

UP
X
<>