April 20, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 3

لَاهِيَةً قُلُوْبُهُمْ ۭ وَاَسَرُّوا النَّجْوَي  الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا  هَلْ ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۚ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ

کہ ان کے دِل فضولیات میں منہمک ہوتے ہیں ۔ اور یہ ظالم چپکے چپکے (ایک دوسرے سے) سرگوشی کرتے ہیں کہ : ’’ یہ شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تمہی جیسا ایک انسان نہیں تو اور کیا ہے؟ کیا پھر بھی تم سوجھتے بوجھتے جادو کی بات سننے جاؤ گے؟‘‘

 آیت ۳:   لَاہِیَۃً قُلُوْبُہُمْ:   «ان کے دل کھیل کے خوگر ہو چکے ہیں۔»

            ان کا غیر سنجیدہ رویہ اس حد تک ان کے دلوں میں گھر کر گیا ہے کہ انہوں نے زندگی کو بھی ایک کھیل ہی سمجھ رکھا ہے۔

            وَاَسَرُّوا النَّجْوَیق الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا:   «اور یہ ظالم خفیہ طور پر سرگوشیاں کرتے ہیں »

            ہَلْ ہٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ:   «کہ نہیں ہیں یہ (محمد) مگر تمہاری ہی طرح کے ایک انسان۔»

            رسول اللہ سے کلام اللہ سن کر اگر ان کا کوئی ساتھی متاثر ہوتا تو اسے الگ لے جا کر بڑے ناصحانہ انداز میں سمجھاتے کہ ارے تم خواہ مخواہ اپنے جیسے ایک انسان کو اللہ کا رسول اور اس کی باتوں کو اللہ کا کلام سمجھ رہے ہو۔ اس کی باتوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

            اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ:   «تو کیا تم جانتے بوجھتے جادو میں پڑنے جا رہے ہو؟»

            تم جانتے بھی ہو کہ یہ کلام وغیرہ سب جادو کا کمال ہے۔ تو کیا تم جانتے بوجھتے ہوئے اس کا شکار ہونے جا رہے ہو؟ ان کی اس طرح کی سرگرمیوں کی خبریں حضور تک بھی پہنچتی تھیں۔آپ کو یقینا اس سے بہت صدمہ پہنچتا ہو گا کہ اگر کوئی اللہ کا بندہ ہدایت قبول کرنے پر آمادہ ہوا تھا تو اس کو پھر ورغلا کر بھٹکا دیا گیا ہے۔ چنانچہ آپ ان کے آپس کے شیطانی مشوروں کا سنتے تو یوں فرماتے:    

UP
X
<>