April 25, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 2

يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكٰرٰي وَمَا هُمْ بِسُكٰرٰي وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللّٰهِ شَدِيْدٌ

جس دن وہ تمہیں نظر آجائے گا، اُس دن ہر دُودھ پلانے والی اُس بچے (تک) کو بھول بیٹھے گی جس کو اس نے دودھ پلایا، اور ہر حمل والی اپنا حمل گرا بیٹھے گی، اور لوگ تمہیں یوں نظر آئیں گے کہ وہ نشے میں بدحواس ہیں ، حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے، بلکہ اﷲ کا عذاب بڑا سخت ہوگا

 آیت ۲:  یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ:   «جس دن تم اُس کو دیکھو گے، اس دن (حال یہ ہو گا کہ) بھول جائے گی ہر دودھ پلانے والی جسے وہ دودھ پلاتی تھی»

            ماں کی مامتا کا جذبہ ضرب المثل ہے۔ ایک ماں اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر بھی اپنے بچے کی حفاظت کرتی ہے اور اس پر کسی صورت آنچ نہیں آنے دیتی۔ اپنے بچے سے محبت کا یہ جذبہ حیوانوں میں بھی اسی شدت کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ البتہ قیامت کا دن ایسا سخت ہو گا کہ اس کے خوف و ہراس کے باعث دودھ پلانے والی مائیں، چاہے وہ انسان ہوں یا حیوان، اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی۔

            وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا:   «اور (دہشت کا عالم یہ ہوگاکہ) ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا»

            وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ:   «اور تم دیکھو گے لوگوں کو جیسے وہ نشے میں ہوں، حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہے۔»

            وہ گھڑی ایسی خوف ناک ہو گی کہ اس کی دہشت سے لوگ بے سدھ پڑے نظر آئیں گے۔ بہر حال حدیث میں واضح طور پر یہ خوشخبری سنائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مؤمنین صادقین بندوں کو اس دن کی سختیوں سے دور رکھیں گے۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ!

UP
X
<>