April 19, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 4

وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۗءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَــقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا ۚ وَاُولٰۗئِـكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں ، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں ، تو اُن کو اَسّی کوڑے لگاؤ، اور اُن کی گواہی کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود فاسق ہیں

 آیت ۴: وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ: «اور وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں»

            «محصنات» سے مراد خاندانی عورتیں بھی ہیں اور منکوحہ عورتیں بھی۔ گویا عورتوں کے حق میں اِحصان (حفاظت کا حصار) کی دو صورتیں ہیں۔ جو عورتیں کسی معزز اور شریف خاندان سے تعلق رکھتی ہیں وہ اپنے اس خاندان کی حفاظت کے حصار میں ہیں اور جو کسی کے نکاح کی قید میں ہیں انہیں اپنے خاوند اور نکاح کے اس تعلق کی حفاظت حاصل ہے۔ اس طرح خاندانی منکوحہ خاتون کو دوہرا «اِحصان» حاصل ہوتا ہے۔ چنانچہ اگر کوئی شخص کسی پاکدامن خاندانی یا منکوحہ عورت پر زنا کا الزام لگائے اور:

            ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَآءَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً: «پھر وہ نہ لاسکیں چار گواہ، تو ایسے لوگوں کو لگاؤ اسّی کوڑے»

            وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ: «اور آئندہ کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی لوگ فاسق ہیں۔»

            اگر کوئی شخص کسی پاک دامن خاتون پر بدکاری کا الزام لگائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ چار چشم دید گواہ پیش کرے۔ اگر وہ اس میں ناکام رہتا ہے تو اس کے اس الزام کو بہتان تصور کیا جائے گا، اور زنا کے بہتان کی سزا کے طور پر اسے اسّی (۸۰) کوڑے لگائے جائیں گے۔ شریعت میں اسے «حد قذف» کہا جاتا ہے۔

            دیکھا جائے تو یہ سزا زنا کی سزا (سو کوڑے) کے قریب ہی پہنچ جاتی ہے۔ اس میں بظاہر یہ حکمت نظر آتی ہے کہ خواہ مخواہ برائی کی تشہیر نہ ہو۔ دراصل برائی کا چرچا بھی معاشرے کے لیے برائی ہی کی طرح زہر ناک ہے اور شریعت کا مقصود اس زہرناکی کا سد باب کرنا ہے۔ اس سلسلے میں شریعت کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کہیں ایسی غلطی کا ارتکاب ہو تو قصور وار افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔ لیکن اگر کسی قانونی سُقم کی وجہ سے یا گواہوں کی عدم دستیابی کے باعث جرم ثابت نہ ہو سکتا ہو اور مجرم کو کیفر کردار تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو پھر بہتر ہے کہ اس سلسلے میں خاموشی اختیار کی جائے اور برائی کی تشہیر کر کے معاشرے کی فضا میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ 

UP
X
<>