April 23, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 1

تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا 

بڑی شان ہے اُس ذات کی جس نے اپنے بندے پر حق و باطل کا فیصلہ کر دینے والی یہ کتاب نازل کی، تاکہ وہ دنیا جہان کے لوگوں کو خبر دار کردے

آیت ۱     تَبٰرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ: ’’بڑی با برکت ہے وہ ہستی جس نے الفرقان نازل فرمایا اپنے بندے پر‘‘

      یہ تیسری سورت ہے جس کے مطلع (پہلی آیت) میں محمد ٌرسول اللہ کا ذکر ’’عبد‘‘ کی نسبت سے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلی دو سورتیں سورۂ بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف ہیں۔ سورۂ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں فرمایا: (سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ …)۔ اس کے بعد سورۃ الکہف کا آغاز اس طرح ہوا: (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ …)۔

      ’’الفرقان‘‘ سے مراد حق و باطل میں امتیاز کر دینے والی کتاب یعنی قرآن حکیم ہے۔

      لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَا: ’’تا کہ وہؐ ہو تمام جہان والوں کے لیے خبردار کرنے والا۔‘‘

      یعنی اس قرآن کے ذریعے سے حضور کی رسالت تا قیامِ قیامت جاری و ساری رہے گی۔ جس تک یہ قرآن پہنچ گیا، اس تک گویا آپؐ کا انذار پہنچ گیا۔ سورۃ الانعام کی آیت ۱۹ میں یہ مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : (وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْم بَلَغَ) ’’اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تا کہ میں خبردار کر دوں تمہیں اس کے ذریعے سے اور اُس کو بھی جس تک یہ پہنچ جائے‘‘۔ چنانچہ آپ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد قرآن کے پیغام کو پھیلانا اور اس کے ذریعے سے انذار کے سلسلے کو تاقیامِ قیامت جاری و ساری رکھنا اُمت کی ذمہ داری ہے۔

UP
X
<>