April 23, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 8

أَوْ يُلْقَى إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلاً مَّسْحُورًا

یا اس کے اُوپر کوئی خزانہ ہی آپڑتا، یا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس میں سے یہ کھایا کرتا۔‘‘ اور یہ ظالم (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ : ’’ تم جس کے پیچھے چل رہے ہو، وہ اور کچھ نہیں ، بس ایک شخص ہے جس پر جادو ہوگیا ہے۔‘‘

آیت ۸     اَوْ یُلْقٰٓی اِلَیْہِ کَنْزٌ اَوْ تَکُوْنُ لَـہٗ جَنَّۃٌ یَّاْکُلُ مِنْہَا: ’’یا اُتارا جاتا اس پر کوئی خزانہ یا اس کے لیے کوئی باغ ہوتا، جس میں سے یہ کھاتا پیتا۔‘‘

      اور کچھ نہیں تو ان کے لیے زر و جواہر کا کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا، یا پھر معجزانہ طور پر اس ’’وادیٔ غیر ذی زرع‘‘ میں پھلوں سے لدا ہوا ایک باغ ہی ان کے لیے وجود میں آ جاتا اور یہ اس باغ کے پھل کھاتے ہوئے ہمیں نظر آتے۔ اس باغ سے یہ بافراغت روزی حاصل کرتے۔ یہ مشرکین ِمکہ کا وہی اعتراض ہے جس کا ذکراس سے پہلے سورۂ بنی اسرائیل میں بھی آ چکا ہے۔

      وَقَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا: ’’اور ان ظالموں نے تو یہ تک کہا کہ تم لوگ صرف ایک سحر زدہ شخص کی پیروی کر رہے ہو۔‘‘

      کہ یہ جو کہتے ہیں کہ مجھ پر فرشتہ نازل ہوتا ہے ان کے اس دعوے میں کوئی سچائی نہیں۔ یہ سب جادو اور آسیب کا اثر ہے۔

UP
X
<>