April 25, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 4

إِنَّ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ زَيَّنَّا لَهُمْ أَعْمَالَهُمْ فَهُمْ يَعْمَهُونَ

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ہم نے اُن کے اعمال کو اُن کی نظروں میں خوشنما بنادیاہے، اس لئے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں

آیت ۴     اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ زَیَّنَّا لَہُمْ اَعْمَالَہُمْ: ’’یقینا وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے اُن کے لیے اُن کے اعمال کو مزین کر دیا ہے‘‘

      ایسے لوگوں کو اپنے غلط کام بھی اچھے لگتے ہیں اور اپنا کلچر ہی مثالی نظر آتا ہے۔ 

    فَہُمْ یَعْمَہُوْنَ: ’’پس وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں۔‘‘

      ع م ی کے مادہ میں بصارتِ ظاہری کے اندھے پن کا مفہوم ہے، جبکہ ع م ہ کے مادہ میں بصیرتِ باطنی کے اندھے پن کے معنی پائے جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی بصارت تو چاہے درست ہو مگر بصیرت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔ انسان کی اس کیفیت کو سورۃ الحج میں یوں بیان فرمایا گیا ہے: (فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ) ’’تو اصل میں آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، بلکہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔‘‘

UP
X
<>