May 2, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 49

قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ

اُنہوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا : ’’ سب مل کر اﷲ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اُس کے گھروالوں پر رات کے وقت حملہ کریں گے، پھر اُس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم ان گھروالوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے، اور یقین جانو ہم بالکل سچے ہیں۔‘‘

آیت ۴۹   قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰہِ لَنُبَیِّتَنَّہٗ وَاَہْلَہٗ: ’’انہوں نے کہا کہ تم سب آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم لازماً رات کو حملہ کریں گے اس پر اور اس کے گھر والوں پر‘‘

      ان سب سرداروں نے مل کر حضرت صالح کو قتل کرنے کی سازش کی۔ ان میں سے کوئی اکیلا یہ اقدام کر کے حضرت صالح کے قبیلے کے ساتھ دشمنی مول نہیں لے سکتا تھا، اس لیے انہوں نے حلف اٹھوا کر سب کو اس پر آمادہ کیا۔ سب کو اس طرح اس مہم میں شامل کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ ان میں سے کوئی شخص راز فاش نہ کر سکے۔ قبائلی روایات و قوانین کے تحت پورا قبیلہ بحیثیت مجموعی اپنے تمام افراد کے جان و مال کے تحفظ کا ذ مہ دار ہوتا ہے اور اپنے کسی فرد کو کوئی گزند پہنچنے کی صورت میں پورا قبیلہ یک جان ہو کر اس کے بدلے کا اہتمام کرتا ہے۔ سورۂ ہودؑ میں ہم پڑھ آئے ہیں کہ حضرت شعیب کی قوم کے لوگ بھی آپؑ کے خلاف ایسا ہی اقدام کرنا چاہتے تھے لیکن آپؑ کے قبیلے کے ڈر کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکے۔ اپنی اس مجبوری کا اقرار انہوں نے ان الفاظ میں کیا تھا: (وَلَوْلاَ رَہْطُکَ لَرَجَمْنٰکَ: (آیت۹۱) ’’اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کر دیتے۔‘‘

      خود محمد ٌرسول اللہ کے خلاف بھی مکہ میں ایک وقت ایسا آیا کہ سب مشرکین آپؐ کے قتل کے درپے ہوگئے، مگر اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ڈرتے تھے کہ ان کا یہ اقدام ان کے قبائل کے درمیان کہیں خانہ جنگی کا باعث نہ بن جائے۔ چنانچہ انہوں نے بھی بعینہٖ وہی منصوبہ بنایاجو حضرت صالح کی قوم کے سرداروں نے بنایا تھا کہ ہر قبیلے سے ایک ایک نوجوان اس عمل میں شریک ہو اور سب مل کر آپؐ پر حملہ کریں۔ اس طرح نہ تو یہ پتا چل سکے گا کہ اصل قاتل کون ہے اور نہ ہی بنو ہاشم سب قبائل سے بدلہ لینے کی جرأت کر سکیں گے۔

      بہر حال حضرت صالح کی قوم کے ان نو سرداروں نے باہم حلف اٹھا کر منصوبہ بنایا کہ وہ سب مل کر رات کو آپؑ کے گھر پر دھاوا بول دیں گے اور:

      ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّہٖ مَا شَہِدْنَا مَہْلِکَ اَہْلِہٖ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ: ’’پھر ہم اُ س کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو اس کے گھر والوں کے قتل کے وقت موجود ہی نہیں تھے اور ہم بالکل سچے ہیں۔‘‘

UP
X
<>