April 20, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 8

فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ

اس طرح فرعون کے لوگوں نے اُس بچے (یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام) کو اُٹھا لیا، تاکہ آخر کار وہ اُن کیلئے دُشمن اور غم کا ذریعہ بنے۔ بیشک فرعون، ہامان اور اُن کے لشکر بڑے خطا کار تھے

آیت ۸    فَالْتَقَطَہٗٓ اٰلُ فِرْعَوْنَ: ’’تو اُسے اٹھا لیا فرعون کے گھر والوں نے‘‘

       ’’لُقطہ‘‘ کے معنی ایسی چیز کے ہیں جو کہیں گری پڑی ہو اور کوئی اسے اٹھا لے۔ فقہ کی کتابوں میں ’’لُقطہ‘‘ کے بارے میں تفصیلی احکام ومسائل ملتے ہیں ۔

      لِیَکُوْنَ لَہُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا: ’’تا کہ وہ بن جائے ان کے لیے دشمن اور پریشانی (کا باعث) ۔ ‘‘

      اس کا یہ مطلب نہیں کہ بچے کو دریا سے نکالتے ہوئے ان کا یہ مقصد تھا یا انہیں معلوم تھا کہ ایسے ہو گا، بلکہ مراد یہ ہے کہ بالآخر اس کا جو نتیجہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ بچہ ان کے لیے تکلیف اور پریشانی کا باعث بن گیا۔

      اِنَّ فِرْعَوْنَ وَہَامٰنَ وَجُنُوْدَہُمَا کَانُوْا خٰطِئِیْنَ: ’’یقینا فرعون، ہامان اور ان کے سب لشکر (اپنی تدبیر میں ) خطا کار تھے۔ ‘‘ 

UP
X
<>