April 20, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 7

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ

اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، اور اُنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ، ہم اُن کی خطاؤں کو ضرور اُن سے جھاڑ دیں گے، اور جو عمل وہ کر رہے ہیں ، اُن کا بہترین بدلہ اُنہیں ضرور دیں گے

آیت ۷     وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ: ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہم لازماً دور کر دیں گے اُن سے اُن کی برائیاں‘‘

      جو لوگ ایمان لانے کے بعد ایمان کے تقاضوں کو پورا کریں گے اور اس رستے میں آنے والی مصیبتوں اور تکلیفوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں گے ہم ان کے دامن پر سے گناہوں کے چھوٹے موٹے داغ دھبے دور کر دیں گے۔

      وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ: ’’اور ہم لازماً اُن کو بہترین بدلہ دیں گے ان کے اعمال کا۔‘‘

      زیر مطالعہ رکوع کے مضمون کی اہمیت کا اندازہ اس پہلو سے بھی لگائیں کہ ان آیات میں لام مفتوح اور نون ّمشدد کی تکرار ہے۔ یعنی جابجا انتہائی تاکید کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ آیت ۳ میں دو مرتبہ یہی تاکید کا صیغہ آیا ہے: (فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ) جبکہ زیر مطالعہ آیت میں بھی دونوں باتوں میں تاکید کا وہی انداز پایا جاتا ہے۔

UP
X
<>