April 25, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 200

 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

اے ایمان والو! صبر اختیار کرو، مقابلے کے وقت ثابت قدمی دکھاؤ، اور سرحدوں کی حفاظت کیلئے جمے رہو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو ۔

 آیت 200:  یٰٓـاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا:  ’’اے اہل ِایمان! صبر کرو اور صبر میں اپنے دشمنوں سے بڑھ جاؤ‘‘

            مصابرت بابِ مفاعلہ سے ہے اور اس میں مقابلہ ہوتا ہے۔ ایک تو ہے صبر کرنا‘ ثابت قدم رہنا‘ اور ایک ہے مصابرت یعنی صبر و استقامت میں دشمن سے بڑھ جانا۔ ایک صبر وہ بھی تو کررہے ہیں ۔ تمہیں آج چرکا لگا ہے تو انہیں ایک سال پہلے ایسا ہی چرکا لگا تھا اور 70 مارے گئے تھے۔ وہ ایک سال کے اندر پھر چڑھائی کر کے آ گئے‘ تو تم اپنا دل غمگین کر کے کیوں بیٹھے ہوئے ہو؟ تمہیں تو ان سے بڑھ کر صبر کرنا ہے‘ ان سے بڑھ کر قربانیاں دینی ہیں‘ تبھی تم حقیقت میں اللہ کے وفادار ثابت ہو گے۔

              وَرَابِطُوْا:  ’’اور مربوط رہو۔‘‘

            مرابطہ پہرے کو بھی کہتے ہیں اور نظم و ضبط (discipline) کی پابندی کرتے ہوئے باہم جڑے رہنے کو بھی۔ غزوہ اُحد میں شکست کا سبب نظم کا ڈھیلا پن اور سمع و طاعت میں کمی تھی۔ لہٰذا یہاں صبر و مصابرت کے ساتھ ساتھ نظم کی پابندی اور باہم مربوط رہنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔

             وَاتَّـقُوا اللّٰہَ لَـعَلَّـکُمْ تُفْلِحُوْنَ:  ’’اور اللہ کا تقویٰ اختیار کیے رکھو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘

             یہ آخری اور اہم ترین چیز ہے۔ یہ سب کچھ کرو گے تو فلاح ملے گی۔ ایسے ہی گھر بیٹھے تم فوز و فلاح سے ہمکنار نہیں ہو سکو گے۔

****بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآنِ العظیم ۔ ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم****

UP
X
<>