April 20, 2024

قرآن کریم > الروم >sorah 30 ayat 28

ضَرَبَ لَكُم مَّثَلاً مِنْ أَنفُسِكُمْ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاء فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاء تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

وہ تمہیں خود تمہارے اندر سے ایک مثال دیتا ہے۔ ہم نے جو رزق تمہیں دیا ہے، کیا تمہارے غلاموں میں سے کوئی اُس میں تمہارا شریک ہے کہ اُس رزق میں تمہارا درجہ اُن کے برابر ہو (اور) تم اُن غلاموں سے ویسے ہی ڈرتے ہو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو؟ ہم اسی طرح دلائل اُن لوگوں کیلئے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو عقل سے کام لیں

آیت ۲۸   ضَرَبَ لَکُمْ مَّثَلًا مِّنْ اَنْفُسِکُمْ: ’’وہ تمہارے لیے خود تمہارے اندر سے ایک مثال بیان کرتا ہے۔‘‘

        ہَلْ لَّکُمْ مِّنْ مَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ مِّنْ شُرَکَآئَ فِیْ مَا رَزَقْنٰکُمْ فَاَنْتُمْ فِیْہِ سَوَآء: ’’بھلا وہ (غلام اور لونڈیاں) جو تمہاری ملکیت ہیں کیا ان میں سے کچھ شریک بن جاتے ہیں اُس مال و اسباب میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس طرح کہ (وہ اور) تم برابر ہو جاؤ؟‘‘

      ظاہر ہے کوئی آقا اپنے کسی غلام کو کبھی بھی اپنی ملکیت اور اپنی جائیداد میں اس طرح تصرف کی اجازت نہیں دیتا کہ اس کا حق اور اختیار خود اس کے برابر ہو جائے۔ گویا یہ امر ِمحال ہے۔

        تَخَافُوْنَہُمْ کَخِیْفَتِکُمْ اَنْفُسَکُمْ: ’’اور کیا تم ان کے بارے میں ایسے خدشات رکھتے ہو جیسے خدشات خود اپنے بارے میں رکھتے ہو؟‘‘

      یعنی کیا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جیسے خدشات اور اندیشے تم اپنی ذات اور اپنے مال و اسباب کے بارے میں رکھتے ہو ان لونڈی غلاموں کے بارے میں بھی تمہیں ایسے ہی اندیشے لاحق ہوئے ہوں ؟ تم لوگ اپنے آپ، اپنی اولاد، اپنی ملکیت کے بارے میں تو ہر وقت متفکر ّرہتے ہو کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے، ویسا نہ ہو جائے، مگر کبھی تمہیں اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بارے میں بھی ایسی ہی سوچوں نے پریشان کیا ہے؟

        کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ: ’’اسی طرح ہم اپنی آیات کی تفصیل کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں ۔‘‘

      یعنی تم لوگ اگر کچھ بھی عقل رکھتے ہوتو تمہیں اس مثال سے یہ بات آسانی سے سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ جب تم لوگ اپنے غلاموں کو اپنے برابر بٹھانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تو پھر تم یہ کیسے سوچ لیتے ہو کہ اللہ اپنی مخلوق کو اپنے برابر کر لے گا؟ تم لوگ خود بھی تسلیم کرتے ہو کہ بڑا معبود اللہ ہی ہے اور تمہارے بنائے ہوئے شریک چھوٹے معبود ہیں تو تم چھوٹے معبودوں کے بارے میں کیسے گمان کر لیتے ہو کہ اللہ انہیں اپنے اختیارات کا مالک بنا دے گا اور ان کی سفارش اللہ کو مجبور کر دے گی؟ تمہارے یہ من گھڑت معبود چاہے ملائکہ میں سے ہوں یا انبیاء اور اولیاء اللہ میں سے، وہ سب کے سب اللہ کی مخلوق ہیں اور مخلوق میں سے یہ لوگ خالق کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں ؟

UP
X
<>