March 28, 2024

قرآن کریم > الروم >sorah 30 ayat 30

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ

لہٰذا تم یک سو ہوکر اپنا رُخ اِس دین کی طرف قائم رکھو۔ اﷲ کی بنائی ہوئی اُس فطرت پر چلو جس پر اُس نے تمام لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اﷲ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی، یہی بالکل سیدھا راستہ ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

آیت ۳۰  فَاَقِمْ وَجْہَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا: ’’پس تم قائم رکھو اپنے چہرے کو (اللہ کے) دین کے لیے یکسو ہو کر۔‘‘

      تم اپنے کردار میں ایسی توحیدی شان پیدا کرو کہ تمہارا ایک ایک عمل گویا اس دعوے کی گواہی بن جائے : (قُلْ اِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ) (الانعام) ’’ آپؐ کہیے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے‘‘۔ اور دنیا کے تمام جھمیلوں کو چھوڑ کر اپنی توجہ ذاتِ باری تعالیٰ کی طرف اس انداز سے مرکوز کردو کہ تمہاری زندگی کے شب و روز میں حضرت ابراہیم کے ان الفاظ کا رنگ جھلکتا نظر آئے: (اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ) (الانعام) ’’ میں نے تو اپنا رُخ کر لیا ہے یکسو ہو کر اُس ہستی کی طرف جس نے آسمان و زمین کو بنایا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔‘‘

        فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا: ’’اللہ کی بنائی ہوئی فطرت پر (قائم رہو) جس پر اُس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے۔‘‘

      یہی فطرتِ سلیمہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی تخلیق کی ہے۔ نسل انسانی کا ہر بچہ اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس کے والدین اس کی اس فطرت پر کچھ اور رنگ چڑھا دیتے ہیں یا اس کے ماحول کی وجہ سے اس کا رخ کسی اور طرف مڑ جاتا ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم کا فرمان ہے :

 ((کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُـوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُھَوِّدَانِہٖ اَوْ یُنَصِّرَانِہٖ اَوْ یُمَجِّسَانِہٖ))   

’’ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اُس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔‘‘

        لاَ تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ: ’’اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔‘‘

      یعنی اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔ بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ یوں بھی کیا ہے : ’’اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو تبدیل نہ کیا جائے‘‘۔ یا ’’اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے‘‘۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جس فطرت پر انسان کو پیدا کیا ہے اس کو بگاڑنا اور مسخ کرنا جائز نہیں ہے۔

        ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ: ’’یہی ہے سیدھا دین، لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔‘‘ 

UP
X
<>