April 25, 2024

قرآن کریم > الروم >sorah 30 ayat 8

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِمْ مَا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاء رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ

بھلا کیا انہوں نے اپنے دِلوں میں غور نہیں کیا؟ اﷲ نے آسمانوں اور زمین کو بغیر کسی برحق مقصد کے اور کوئی میعاد مقرر کئے بغیر پیدا نہیں کردیا۔‘‘ اور بہت سے لوگ ہیں کہ اپنے پروردگار سے جاملنے کے منکر ہیں

آیت ۸   اَوَلَمْ یَتَفَکَّرُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ: ’’کیایہ لوگ اپنی ذات میں غور نہیں کرتے؟‘‘

        مَا خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَآ اِلَّا بِالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی: ’’نہیں پیدا کیااللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے مابین ہے مگر حق کے ساتھ، اور ایک وقت ِمعین ّ تک کے لیے۔‘‘

      اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات ایک مقصد کے تحت پیدا کی ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کا اقرار ہر وہ شخص کرتا ہے جو چشم بصیرت سے کائنات کا نظام دیکھتا ہے۔ چنانچہ سورۂ آل عمران کی آیت: ۱۹۱ میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ جب وہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں تو بے اختیار پکار اٹھتے ہیں :(رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلاً) ’’اے ہمارے پروردگار! (ہم سمجھ گئے ہیں کہ) تو نے یہ سب کچھ عبث پیدا نہیں فرمایا۔‘‘

        وَاِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَآیِٔ رَبِّہِمْ لَــکٰفِرُوْنَ: ’’ اور یقینا بہت سے لوگ اپنے رب سے ملاقات کے منکر ہیں ۔‘‘ 

UP
X
<>