April 23, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 18

وَلا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلا تَمْشِ فِي الأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ

اور لوگوں کے سامنے (غرور سے) اپنے گال مت پھلاؤ، اور زمین پر اِتراتے ہوئے مت چلو۔ یقین جانو اﷲ کسی اِترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا

آیت ۱۸   وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ: ’’اور اپنے گالوں کو پھلا کر مت رکھو لوگوں کے سامنے‘‘

      یعنی لوگوں سے بے رخی اور غرور و تکبر کی روش مت اختیار کرو۔

        وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا: ’’اور زمین میں اکڑ کر مت چلو۔‘‘

        اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ: ’’یقینا اللہ ہر شیخی خورے، تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔‘‘

      لفظی اعتبار سے مُخْتَال کا تعلق خیل (گھوڑے) سے ہے۔ گھوڑے کی چال میں ایک خاص تمکنت اور غرور کا انداز پایا جاتاہے۔ چنانچہ جب انسان اپنی چال کے انداز میں گھوڑے کے سے غرور وتمکنت کا مظاہرہ کرتا ہے تو گویا وہ مُخْتَالبن جاتا ہے۔ یہی مضمون اس سے پہلے سورۂ بنی اسرائیل میں اس طرح بیان ہوا ہے: (وَلاَ تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا  اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلاً) ’’اور زمین میں اکڑ کر نہ چلو، تم نہ تو زمین کو پھاڑ سکو گے اور نہ ہی پہنچ سکو گے پہاڑو ں تک اونچائی میں ‘‘ ---- اور اب آخری نصیحت:

UP
X
<>