April 20, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 20

أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلا هُدًى وَلا كِتَابٍ مُّنِيرٍ

کیا تم لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اُسے اﷲ نے تمہارے کام میں لگا رکھا ہے، اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری پوری نچھاور کی ہیں؟ پھر بھی انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اﷲ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں ، جبکہ اُن کے پاس نہ کوئی علم ہے، نہ ہدایت ہے، اور نہ کوئی ایسی کتاب ہے جو روشنی دکھائے

آیت ۲۰   اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ: ’’کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے تمہارے لیے مسخر کر دیا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے‘‘

      تم لوگ غور کرو تو تمہیں معلوم ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے آ سمان و زمین کی ساری مخلوق کو تمہاری خدمت کرنے اور تمہیں سہولیات بہم پہنچانے پر مامور کر دیا ہے۔مثلاً سورج کو دیکھو جو تمہارے لیے تمازت اور روشنی مہیا کرتا ہے۔ اسی سے ہواؤں اور بارشوں کا نظام ترتیب پاتا ہے اور زمین پر فصلوں اور پھلوں کی پرورش ممکن ہوتی ہے۔ زمین کو دیکھو جسے اللہ تعالیٰ نے ایک بچھونے کی طرح بچھا کر تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے اور یوں تمہاری تمام ضرورتیں پوری کرنے کا اہتمام کیا ہے۔

        وَاَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّبَاطِنَۃً: ’’اور اُس نے اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں تم پر مکمل کر دی ہیں ۔‘‘

      اللہ کی ان نعمتوں سے ہم دن رات مستفیض ہو رہے ہیں ۔ ان میں سے کئی نعمتیں تو ایسی ہیں جنہیں ہم دیکھتے بھی ہیں اور محسوس بھی کرتے ہیں مگر اس کی بے شمار نعمتوں کے بارے میں ہمیں کبھی احساس بھی نہیں ہوا۔ مثلاً ہمارے وجود کے اندر اللہ کی قدرت سے کیسے کیسے نظام خود بخود مصروفِ عمل ہیں ، لیکن عام طور پر ہمیں ان کے بارے میں احساس نہیں ہوتا۔

        وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِعِلْمٍ وَّلَا ہُدًی وَّلَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍ: ’’اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی علم ہو، یا کوئی ہدایت ہو، یا کوئی روشن کتاب ہو۔‘‘

      اس سے پہلے یہ مضمون سورۃ الحج کی آیت ۳ میں بھی بالکل انہی الفاظ میں آ چکا ہے۔ ایسے لوگ اللہ کی ذات، اُس کی آیات اور اُس کے احکام کے بارے میں طرح طرح کے سوالات اٹھاتے ہیں ، منفی انداز میں بحث وتمحیص کرتے ہیں ، لیکن اس کے بارے میں ان کے پاس نہ تو کوئی علمی دلیل ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی الہامی ثبوت۔

UP
X
<>