April 18, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 21

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ

اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ : ’’ اُس چیز کی اِتباع کرو جو اﷲ نے اُتاری ہے‘‘ تو وہ کہتے ہیں : ’’ نہیں ، بلکہ ہم تو اُس طریقے کے پیچھے چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے۔‘‘ بھلا اگر شیطان اُن (باپ دادوں ) کو بھڑکتی آگ کی طرف بلاتا رہا ہو، کیا تب بھی (وہ اُنہی کے پیچھے چلیں گے؟)

آیت ۲۱   وَاِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ اٰبَآءَنَا: ’’اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ پیروی کرو اس (ہدایت) کی جو اللہ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں :بلکہ ہم تو اُس (طریقے) کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء و اَجداد کو پایا ہے۔‘‘

      یہ سوچ آج بھی زندہ ہے۔ آج بھی ہر معاشرے میں کلچر کے احیاء، لوک ورثے کی حفاظت اور قومی روایات کے پروان چڑھانے کے نام پر کروڑوں روپے کے وسائل ضائع کر دیے جاتے ہیں۔

        اَوَلَوْ کَانَ الشَّیْطٰنُ یَدْعُوْہُمْ اِلٰی عَذَابِ السَّعِیْرِ: ’’خواہ انہیں شیطان بلا رہا ہو جہنم کے عذاب کی طرف!‘‘

      اپنے آباء و اَجداد کے غلط طریقوں سے چمٹے رہنے کی یہ سوچ دراصل شیطانی گمراہی کے سبب ہے۔ چنانچہ ایسی باتیں کر کے گویا وہ لوگ شیطان کی دعوت پر لبیک کہہ رہے ہیں اور شیطان کی دعوت تو گویا جہنم کے عذاب کی دعوت ہے۔

UP
X
<>