April 23, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 27

وَلَوْ أَنَّمَا فِي الأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

اور زمین میں جتنے درخت ہیں ، اگر وہ قلم بن جائیں ، اور یہ جو سمندر ہے، اُس کے علاوہ سات سمندر اس کے ساتھ اور مل جائیں ، (اور وہ روشنائی بن کر اﷲ کی صفات لکھیں ) تب بھی اﷲ کی باتیں ختم نہیں ہوں گی۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

آیت ۲۷   وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلَامٌ: ’’اور اگر زمین میں جتنے بھی درخت ہیں وہ سب قلم بن جائیں ‘‘

      قرآن مجید کے اس اسلوب کی طرف پہلے بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ اہم مضامین کم از کم دو مرتبہ ضرور دہرائے جاتے ہیں ۔چنانچہ یہی مضمون سورۃ الکہف میں اس طرح بیان ہوا ہے: (قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَدًا: ’’ (اے نبی!) آپ کہیے کہ اگر سمندر سیاہی بن جائے میرے رب کی باتوں (کے لکھنے) کے لیے تو یقینا سمندر ختم ہو جائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں اگرچہ ہم اسی کی طرح اور (سمندر) بھی مدد کے لیے لے آئیں‘‘۔ سورۃ الکہف کی اس آیت میں لکھنے کے حوالے سے صرف سیاہی کا ذکر ہے جبکہ یہاں پر سیاہی کے ساتھ قلم کا ذکر بھی ہوا ہے۔

        وَّالْبَحْرُیَمُدُّہٗ مِنْ بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ: ’’اور سمندر (سیاہی بن جائے) اس کے بعداس کو مزید سات سمندر سیاہی مہیا کریں ‘‘

      یہاں پر الْبَحْرکے بعد مِدَاد (سیاہی) کا لفظ محذوف ہے۔ بہر حال مفہوم واضح ہے کہ اگر زمین پر موجود سب کے سب درخت قلمیں بن جائیں اور سمندر سیاہی بن جائے اور پھر مزید سات سمندروں کا پانی بھی سیاہی بن کر اس میں شامل ہو جائے تب بھی :

        مَّا نَفِدَتْ کَلِمٰتُ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ: ’’اللہ کے کلمات ختم نہ ہوں گے۔ یقینا اللہ زبردست ہے، کمال حکمت والا۔‘‘

      قبل ازیں کئی بار ذکر ہو چکا ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ کے کلمہ ’’کُن‘‘ کا ظہور ہے۔ اس لحاظ سے اللہ کی تمام مخلوقات گویا ’’کلمات اللہ‘‘ ہیں جن کا شمار ممکن ہی نہیں ۔ پرانے زمانے کے مقابلے میں آج کا انسان اس کائنات کی وسعت کے بارے میں بہتر طورپرجانتا ہے۔ آج کے سائنسدان اربوں نوری سالوں کی وسعت تک کائنات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں مگر اس سب کچھ کے باوجود بھی وہ کائنات کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کی وسعت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ چنانچہ جس کائنات کی وسعت کا اندازہ لگانا کسی کے بس کی بات نہیں ، اس میں موجود مخلوق یعنی اللہ کے کلمات و صفات کو احاطۂ تحریر میں لانا کسی کے لیے کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔

UP
X
<>