April 25, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 29

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ رات کو دن میں داخل کر دیتا ہے، اور دن کورات میں داخل کر دیتا ہے، اور اُس نے سور ج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے کہ ہرایک کسی متعین میعاد تک رواں دواں ہے، اور (کیا تمہیں یہ معلوم نہیں ) کہ اﷲ پوری طرح باخبر ہے کہ تم کیا کرتے ہو؟

آیت ۲۹   اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّہَارِ وَیُوْلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیْلِ: ’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ رات کو پرو لاتا ہے دن میں اور دن کو پرو لاتا ہے رات میں ‘‘

      اس مفہوم کے اعتبار سے اس کی مثال تسبیح کے دانوں کی سی ہے، یعنی قدرتِ الٰہی سے دن اور رات کی ترتیب ایک ڈوری میں پروئے گئے سیاہ اور سفید رنگ کے دانوں کی سی ہے کہ ایک سیاہ اور ایک سفید دانہ باری باری چلے آ رہے ہیں ۔ ان الفاظ کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں ۔ یعنی دن جب گھٹتا ہے تو رات اس کے کچھ حصے پر قابض ہو جاتی ہے گویا وہ اس میں داخل ہو جاتی ہے۔ اور اسی طرح جب رات گھٹتی ہے تو اس کے کچھ حصے پر دن قبضہ (encroachment) کر لیتا ہے۔

        وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَز کُلٌّ یَّجْرِیْٓ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّاَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ: ’’اور اُس نے مسخر کر دیا ہے سورج اور چاند کو۔ یہ سب کے سب چل رہے ہیں ایک وقت معین تک کے لیے، اور یہ کہ اللہ باخبر ہے اُس سے جو تم کر رہے ہو۔‘‘ 

UP
X
<>