April 18, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 32

وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلاَّ كُلُّ خَتَّارٍ كَفُورٍ

اور جب موجیں سائبانوں کی طرح اُن پر چڑھ آتی ہیں تو وہ اﷲ کو اس طرح پکارتے ہیں کہ اُس وقت اُن کا اعتقاد خالص اُسی پر ہوتا ہے۔ پھر جب وہ اُن کو بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو اُن میں سے کچھ ہیں جو راہِ راست پر رہتے ہیں (باقی پھر شرک کرنے لگتے ہیں ) اور ہماری آیتوں کا انکار وہی شخص کرتا ہے جو پکا بد عہد، پرلے درجے کا ناشکرا ہو

آیت ۳۲   وَاِذَا غَشِیَہُمْ مَّوْجٌ کَالظُّلَلِ: ’’اور جب کبھی (سمندر میں ) موج انہیں ڈھانپ لیتی ہے سائبانوں کی طرح‘‘

      بحری سفر کے دوران جب کبھی یہ لوگ طوفان میں پھنس جاتے ہیں اور سائبانوں کی طرح پھیلی ہوئی موجیں انہیں اپنی طرف ایسے بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جیسے کہ وہ ان کے اوپر سے گزر جائیں گی۔

      دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ: ’’تو وہ پکارنے لگتے ہیں اللہ کو، اس کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔‘‘

      فَلَمَّا نَجّٰہُمْ اِلَی الْبَرِّ فَمِنْہُمْ مُّقْتَصِدٌ: ’’پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی پر لے آتا ہے تو ان میں کچھ ہی ہیں جو میانہ روی اختیار کرتے ہیں ۔‘‘

      یعنی ان میں سے اکثر و بیشتر توحید خالص سے برگشتہ ہو کر پھر شرک کی راہ اختیار کر لیتے ہیں ۔

      وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَآ اِلَّا کُلُّ خَتَّارٍ کَفُوْرٍ: ’’اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہی لوگ جو قول کے جھوٹے اور نا شکرے ہیں۔‘‘ 

UP
X
<>