April 20, 2024

قرآن کریم > لقمان >sorah 31 ayat 33

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لاَّ يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

اے لوگو ! اپنے پروردگار (کی ناراضی) سے بچو، اور ڈرو اُس دن سے جب کوئی باپ اپنے بیٹے کے کام نہیں آئے گا، اور نہ کسی بیٹے کی یہ مجال ہوگی کہ وہ اپنے باپ کے ذرا بھی کام آجائے۔ یقین جانو کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے، اس لئے ایسا ہر گز نہ ہونے پائے کہ یہ دُنیوی زندگی تمہیں دھوکے میں ڈال دے، اور ایسا ہر گز نہ ہونے پائے کہ وہ (شیطان) تمہیں اﷲ کے معاملے میں دھوکے میں ڈال دے جو سب سے بڑا دھوکا باز ہے

آیت ۳۳   یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ وَاخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِہٖ: ’’اے لوگو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو اور ڈرو اُس دن سے جس دن کوئی باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام نہیں آئے گا‘‘

      وَلَا مَوْلُوْدٌ ہُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِہٖ شَیْئًا: ’’اور نہ ہی بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکے گا۔‘‘

      باپ اور بیٹے کے حوالے سے قریب ترین رشتے کا ذکر کر کے گویا اس سے نچلے درجوں کے تمام رشتوں اور تعلقات کے بارے میں واضح کر دیا گیا کہ اس دن کوئی کسی کے کام نہیں آ سکے گا۔ جیسا کہ سورۃ البقرۃ میں ارشاد ہوا : (وَاتَّقُوْا یَوْماً لاَّ تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ یُؤْخَذُ مِنْہَا عَدْلٌ وَّلاَ ہُمْ یُنْصَرُوْنَ) ’’ اور ڈرو اُس دن سے جس دن کام نہ آ سکے گی کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ بھی اور نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ ہی کسی سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ ہی انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔‘‘

      اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا: ’’یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے، تو (دیکھو!) تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے دُنیا کی زندگی۔‘‘

      ایسا نہ ہو کہ تم دنیا کی زندگی کی زیب و زینت پرریجھ کر اصل زندگی کو بھول جائو۔

      وَلَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ: ’’اور ( دیکھنا!) تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے اللہ کے حوالے سے وہ بڑا دھوکے باز۔‘‘

      اللہ کے بارے میں انسان کو دھوکے میں ڈالنے کے لیے شیطان طرح طرح کے حربے آزماتا ہے۔ بعض اوقات وہ انسان کو ہمدردانہ انداز میں باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ اللہ بڑا غفار ہے، اس کی رحمت اور مغفرت بہت وسیع ہے، تم خواہ مخواہ گھبرا رہے ہو، کا ہے کو توبہ کا سوچتے ہو؟ اگر آج تمہیں موقع ملا ہے تو جی بھر کرعیش کرلو، پھر یہ وقت ہاتھ نہیں آئے گا۔ رہا بخشش کا مسئلہ تو اس کی فکر نہ کرو، اللہ بڑے بڑے گنہ گاروں کو بھی بخش دے گا۔

UP
X
<>