May 5, 2024

قرآن کریم > السجدة >sorah 32 ayat 26

أَوَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ أَفَلا يَسْمَعُونَ

اورکیا ان (کافروں ) کو اس بات سے کوئی ہدایت نہیں ملی کہ اُن سے پہلے کتنی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کے گھروں میں یہ خود چلتے پھرتے ہیں؟ یقینا اس میں اُن لوگوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں ۔ تو کیا یہ لوگ سنتے نہیں ہیں؟

 آیت ۲۶    اَوَلَمْ یَہْدِ لَہُمْ کَمْ اَہْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِہِمْ: ’’کیا اس بات نے انہیں ہدایت نہ دی کہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں ، جن کے مساکن میں یہ گھومتے پھرتے ہیں ۔‘‘

      قریش کے قافلے اپنے سفر ِشام کے دوران میں قومِ ثمود کی بستیوں کے کھنڈرات کے پاس سے گزرتے تھے اور یہاں یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِہِمْ کے الفاظ میں دراصل اسی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ لوگ ان بستیوں کی تباہی کی خود تصدیق کر چکے ہیں ۔

       حال ہی میں کچھ برطانوی محققین نے بحر ِمردار (Dead Sea) کے ساحل کے ساتھ پانی کے نیچے قوم لوط کی بستیوں کے آثار کی نشان دہی کر کے اس بارے میں تورات اور قرآن کے بیانات کی تصدیق کی ہے۔ ان بستیوں کے بارے میں میرا خیال یہی تھا کہ وہ سمندر کے اندر آ چکی ہیں اور متعلقہ سمندر کو شاید Dead Sea کا نام بھی اسی لیے دیا گیا ہے کہ اس کے نیچے ان شہروں کے باسیوں کی اجتماعی قبریں ہیں ۔ مستقبل میں سائنس کی ترقی کے باعث قرآن میں دی گئی اس نوعیت کی بہت سی معلومات کے حوالے سے مزید انکشافات کی بھی امید ہے۔

      اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ اَفَلَا یَسْمَعُوْنَ: ’’یقینا اس میں بڑی نشانیاں ہیں ۔ تو کیا یہ لوگ سنتے نہیں ہیں !‘‘ 

UP
X
<>