April 19, 2024

قرآن کریم > السجدة >sorah 32 ayat 3

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

کیا لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ پیغمبر نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں ! (اے پیغمبر !) یہ تو وہ حق ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے اس لئے آیا ہے کہ تم اس کے ذریعے اُن لوگوں کو خبردار کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا، تاکہ وہ صحیح راستے پر آجائیں

 آیت ۳   اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ:’’کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (محمد) نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟‘‘

      بَلْ ہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ لِتُـنْذِرَ قَوْمًا مَّـآ اَتٰاہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ لَعَلَّہُمْ یَہْتَدُوْنَ: ’’ (نہیں!) بلکہ یہ حق ہے آپؐ کے رب کی طرف سے، تا کہ آپؐ خبردار کر یں اُس قوم کو جس کے پاس آپؐ سے پہلے کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پائیں ۔‘‘

      اہل مکہ حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے تھے۔ ان کے لیے حضرت اسماعیل سے لے کر حضور تک طویل عرصے کے دوران کوئی نبی یا رسول نہیں آیا۔اس آیت میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔

UP
X
<>