April 24, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 4

مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللاَّئِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءكُمْ أَبْنَاءكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ

اﷲ نے کسی بھی شخص کے سینے میں دو دل پیدا نہیں کئے، اور تم اپنی جن بیویوں کو ماں کی پشت سے تشبیہ دے دیتے ہو، اُن کو تمہاری ماں نہیں بنایا، اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا قرار دیا ہے۔ یہ تو باتیں ہی باتیں ہیں جو تم اپنے منہ سے کہہ دیتے ہو، اور اﷲ وہی بات کہتاہے جو حق ہو، اور وہی صحیح راستہ بتلاتا ہے

آیت ۴    مَا جَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ: ’’ اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دِل نہیں رکھے۔‘‘

        جوف کے معنی خالی جگہ کے ہیں اور یہاں اس سے سینے کا اندرونی حصہ (chest cavity) مراد ہے جس کے بائیں جانب دل ہوتا ہے۔ یعنی ہر انسان کے سینے میں اللہ نے ایک ہی دل رکھا ہے۔ اور اگر محاورۃً یوں کہا جائے کہ فلاں اور فلاں کے دل یکجا ہو گئے ہیں یا فلاں کا دل فلاں کے دل سے مل گیا ہے تو محض اس طرح کہہ دینے سے کسی کے سینے کے اندر حقیقت میں دو دل نہیں ہو جاتے۔ چنانچہ جس طرح یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے، اسی طرح یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی شخص کی دو مائیں نہیں ہوتیں۔ کسی شخص کی ماں صرف وہی ہے جس نے اسے جنم دیا اور کسی انسان کا باپ صرف وہی ہے جس کے صلب سے وہ پیدا ہوا۔

        وَمَا جَعَلَ اَزْوَاجَکُمُ الّٰلایْٔ تُظٰہِرُوْنَ مِنْہُنَّ اُمَّہٰتِکُمْ: ’’اور نہ اس نے تمہاری ان بیویوں کو تمہاری مائیں بنایا ہے جن سے تم ظہار کر بیٹھتے ہو۔‘‘

        ’’ظِھار‘‘ عرب کے دورِ جاہلیت کی ایک اصطلاح ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ناراض ہو کر کبھی یوں کہہ دیتا کہ اَنْتِ عَلَیَّ کَظَھْرِ اُمِّیْ (اب تو میرے اوپر اپنی ماں کی پیٹھ کی طرح حرام ہے) تو اب اسے طلاقِ مغلظ در مغلظ شمار کیا جاتا اور اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی۔ یہاں اس خود ساختہ تصور کی نفی کر دی گئی کہ تم میں سے کسی کے اپنی بیوی کو ماں کہہ دینے یا ماں کے ساتھ تشبیہہ دے دینے سے وہ اس کی ماں نہیں بن جاتی۔ ’’ظہار‘‘ کے بارے میں واضح احکام سورۃ المجادلہ (پارہ: ۲۸) کی ابتدائی آیا ت میں دیے گئے ہیں۔

        وَمَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَکُمْ اَبْنَآءَکُمْ: ’’اور نہ ہی اس نے تمہارے مُنہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے بنایا ہے۔‘‘

        ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِاَفْوَاہِکُمْ: ’’یہ سب تمہارے اپنے مُنہ کی باتیں ہیں۔‘‘

        اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری ان خود ساختہ باتوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ کسی کی ماں صرف وہی ہے جس نے اسے جنم دیا ہے اور کسی شخص کا بیٹا بھی صرف وہی ہے جو اس کے صُلب سے پیدا ہوا۔ فقط کسی کے کہہ دینے سے کوئی عورت کسی کی ماں نہیں بن جاتی اور کسی کے زبانی دعویٰ سے کوئی کسی کا بیٹا نہیں بن جاتا۔

        وَاللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَہُوَ یَہْدِی السَّبِیْلَ: ’’اور اللہ حق کہتا ہے اور وہی سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>