April 25, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 3

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لا تَأْتِينَا السَّاعَةُ قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ لا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلا فِي الأَرْضِ وَلا أَصْغَرُ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرُ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ: ’’ ہم پر قیامت نہیں آئے گی‘‘ کہہ دو : ’’ کیوں نہیں آئے گی؟ میرے عالم الغیب پروردگار کی قسم ! وہ تم پر ضرور آکر رہے گی۔ کوئی ذرّہ برابر چیز اُس کی نظر سے دُور نہیں ہوتی، نہ آسمانوں میں ، نہ زمین میں ، اور نہ اُس سے چھوٹی کوئی چیز ایسی ہے نہ بڑی جو ایک کھلی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں درج نہ ہو

آیت ۳   وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَاْتِیْنَا السَّاعَۃُ: ’’اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت کبھی نہیں آئے گی۔‘‘

        عام طور پر ’’السَّاعۃ‘‘ کا ترجمہ قیامت ہی کر دیا جاتا ہے، مگر جیسا کہ سورۂ لقمان کی آیت: ۳۴ کے ضمن میں بھی بتایا جا چکا ہے السَّاعۃ اور قیامت دو مختلف الفاظ ہیں اور دونوں کے معانی بھی الگ الگ ہیں۔ السَّاعۃ سے مراد وہ خاص گھڑی ہے جب زمین میں ایک عظیم زلزلہ برپا ہو گا، ستاروں اور سیاروں کا پورا نظام درہم برہم ہو جائے گا اور دنیا مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔ جبکہ القیامۃ اس کے بعد کی کیفیت کا نام ہے جب دنیا دوبارہ نئی شکل میں پیدا ہو گی اور تمام انسانوں کوزندہ کر کے ایک جگہ اکٹھے کر لیا جائے گا۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ کائنات ابدی ہے اور اس کا اختتام ممکن نہیں ، لیکن اب فزکس کے میدان میں نئی نئی تحقیقات کی روشنی میں سائنسدانوں کا جو نیا موقف سامنے آیا ہے وہ بھی یہی ہے کہ یہ کائنات ابدی نہیں ہے، اس کا اختتام ایک ّمسلمہ حقیقت ہے اور یہ کہ جس طرح اپنے آغاز کے بعد یہ ایک پھلجھڑی کی طرح پھیلتی رہی ہے، اسی طریقے سے اختتام پذیر ہو جائے گی۔

        قُلْ بَلٰی وَرَبِّیْ لَتَاْتِیَنَّکُمْ عٰلِمِ الْغَیْبِ: ’’(اے نبی !) آپ کہیے، کیوں نہیں ! میرے رب کی قسم، جو تمام پوشیدہ چیزوں کو جاننے والا ہے، وہ تم پر ضرور آ کر رہے گی۔‘‘

        لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ: ’’اُس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی ذرّہ برابر بھی کوئی چیز نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں‘‘

        وَلَآ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْبَرُ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ: ’’اور نہ کوئی اس سے چھوٹی چیز اور نہ بڑی، مگر وہ ایک روشن کتاب میں (لکھی ہوئی) موجود ہے۔‘‘

        یہ قیامت کیوں آئے گی؟ اس کا منطقی جواز کیا ہے؟ اس کا جواب اگلی آیات میں دیا گیا ہے۔ 

UP
X
<>