April 19, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 54

وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُّرِيبٍ

اور اُس وقت یہ جس (ایمان) کی آرزو کریں گے، اُس کے اور ان کے درمیان ایک آڑ کر دی جائے گی، جیسا کہ ان جیسے جو لوگ ان سے پہلے ہوئے ہیں ، اُن کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جس نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا

آیت ۵۴    وَحِیْلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَا یَشْتَہُوْنَ: ’’اور آڑ کر دی جائے گی ان کے اور ان کی من پسند چیزوں کے مابین‘‘

        مَا یَشْتَہُوْنَ سے مراد جنت اور جنت کی نعمتیں ہیں۔ سورۂ قٓ، آیت: ۳۵ میں اہل جنت کے لیے ان نعمتوں کا ذکر یوں آیا ہے : (لَہُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ فِیْہَا) ’’ان کے لیے اس میں ہو گا جو وہ چاہیں گے‘‘۔ یعنی جو جو چیزیں انسان کو مرغوب ہوتی ہیں وہ اہل جنت کو جنت میں فراہم کی جائیں گی۔ جیسا کہ سورئہ حٰمٓ السجدۃ کی آیت ۳۱ میں فرمایا گیا : (وَلَـکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِیْٓ اَنْفُسُکُمْ) ’’ اور تمہارے لیے اس میں وہ کچھ ہو گا جس کی خواہش تمہارے جی کریں گے‘‘۔ جبکہ مجرموں کو اس دن ان نعمتوں سے محروم کر دیا جائے گا۔

        کَمَا فُعِلَ بِاَشْیَاعِہِمْ مِّنْ قَبْلُ: ’’جیساکہ اس سے پہلے ان جیسا طرز عمل اختیار کرنے والے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔‘‘

        اِنَّہُمْ کَانُوْا فِیْ شَکٍّ مُّرِیْبٍ: ’’وہ لوگ بھی (ایسے ہی) اضطراب والے شک میں پڑے رہے تھے۔‘‘

        ان لوگوں کے دلوں اور دماغوں میں شکوک و شبہات جنم لیتے رہے اور اسی طرح انہیں بھی حق کی تصدیق کرنے کی توفیق نہ ہوئی۔

اختیار ہے اور اُسی کی طرف تم سب لوٹا دیے جاؤ گے۔‘‘ 

UP
X
<>