April 25, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 13

يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لأَجَلٍ مُّسَمًّى ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ

وہ رات کو دن میں داخل کر دیتا ہے، اور دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے، اور اُس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہے۔ (ان میں سے) ہر ایک کسی مقرر میعاد تک کیلئے رواں دواں ہے۔ یہ ہے اﷲ جو تمہارا پروردگار ہے، ساری بادشاہی اُسی کی ہے۔ اور اُسے چھوڑ کر جن (جھوٹے خداؤں ) کو تم پکارتے ہو، وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی کوئی اختیار نہیں رکھتے

آیت ۱۳    یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّہَارِ وَیُوْلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیْلِ: ’’وہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں‘‘

        وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ: ’’اور اُس نے مسخر کیا ہے سورج اور چاند کو۔‘‘

        کُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی:’’ہر چیز چل رہی ہے ایک معیّن وقت تک۔‘‘

        ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ: ’’یہ اللہ ہے تمہارا ربّ! کُل بادشاہی اُسی کی ہے۔‘‘

        وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ: ’’اور جنہیں تم پکارتے ہو اُس کے سوا، وہ ایک ذرّہ بھر اختیار نہیں رکھتے۔‘‘

        عرب میں کھجور عام پائی جاتی تھی بلکہ یہ ان کی بنیادی غذائی جنس تھی، اس لیے اس کے حوالے سے مختلف مثالیں بھی دی جاتى هيں۔ چنانچہ کسی حقیر چیز کا ذکر کرنے کے لیے قرآن میں کھجور سے متعلق دو الفاظ قِطمِیر اور فَتِیل استعمال ہوئے ہیں۔ کھجور کی گٹھلی کے اوپر جو باریک سی جھلی ہوتی ہے اسے قِطمِیر کہا جاتا ہے، جبکہ فَتِیل وہ باریک سا دھاگا ہے جو کھجور کی گٹھلی کی ناف کے اندر ہوتا ہے۔ 

UP
X
<>