April 25, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 34

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ

اور وہ کہیں گے کہ : ’’ تمام تر تعریف اﷲ کی ہے جس نے ہم سے ہر غم دور کر دیا۔ بیشک ہمارا پروردگار بہت بخشنے والا، بڑا قدردان ہے

آیت ۳۴    وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ: ’’اور وہ (جب جنت میں داخل ہوں گے تو) کہیں گے کہ ُکل حمد اور کل شکر اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے غم کو دور کر دیا۔‘‘

        واضح رہے کہ یہ ان لوگوں کا ذکر ہو رہا ہے جنہیں قبل ازیں آیت: ۳۲ میں ’’سَابِقٌ بِالْخَیْرٰتِ‘‘ کا لقب ملا ہے۔ آیت ماقبل میں اس اُمت کے تین گروہوں کا ذکر ہو ا ہے، یعنی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے، درمیانی راہ پر چلنے والے اور بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے۔ یہاں پر ربط ِکلام کو مدنظر رکھا جائے تو آیات: ۳۳، ۳۴ اور ۳۵ کے مضمون کا تعلق آیت: ۳۲ کے آخری الفاظ سے ہے۔ یعنی ان آیات میں اُمت کے مذکورہ آخری گروہ (سَابِقٌ بِالْخَیْرٰتِ) کو عطا کیے جانے والے انعامات کا ذکر ہے۔ البتہ کچھ لوگ اس کی تعبیر یوں بھی کرتے ہیں کہ یہ نعمتیں اور خوشخبریاں امت کے ان تینوں گروہوں کے لیے ہیں جن کا ذکر آیت ماقبل میں ہوا ہے۔ یہ تعبیر گویا ان لوگوں کے دل کی آواز ہے جو چاہتے ہیں کہ انہیں بغیر کوئی محنت اور کوشش کیے اور بغیر کوئی قربانی دیے جنت کے انعامات اور اونچے اونچے مقامات مل جائیں۔

        اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرُ: ’’یقینا ہمارا رب بہت بخشنے والا اور بہت قدر افزائی فرمانے والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>